نبی کریمﷺکی حقانیت کی ایک عظیم دلیل آپ کی وہ پیشین گوئیاں ہیں جو آپ نے بعد میں ظاہر ہونے والے احوال، واقعات، فتنے، مصائب اور علامات ِ قیامت سے متعلق فرمائیں۔
حضرات محدثینِ کرامؒ نے ان کی اہمیت کے پیشِ نظر ان کو ”فتن” اور ”اشراط الساعۃ” کے مختلف عنوانات سے کتبِ حدیث میں یکجا کر دیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ایک ذی شعور مسلمان کے لئے فتنوں سے آگاہ رہنا بھی بہت ضروری ہے جس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ وہ اپنے دین و ایمان کے حوالے سے محتاط ہو کرہرایسی چیزسے دامن بچا لیتا ہے جو اس کے دین کو آلودہ کرتی ہے۔سرکارِدوعالمﷺکے جانثار اور صاحبِ سرّ صحابی حضرت حذیفۃ بن یمان رضی اللہ عنہ اپنے اس ذوق کا اظہار ان الفاظ سے کرتے ہیں: ”کان الناس یسئلون رسول اللٰہؐعن الخیروکنت اسئلہ عن الشرمخافۃ ان یدرکنی” (بخاری ج٢، ص١٠٠٤)
ترجمہ: اور لوگ تو آپ سے خیر کی باتیں پوچھتے تھے اور میں شرور و فتن کے بابت آپ سے پوچھتا تاکہ ان سے محفوظ رہوں۔
دورِ حاضر میں ایمان سوز، اخلاق سوز، انسانیت سوز فتنے وقتاً فوقتاً ظاہر ہوتے جا رہے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی اور سائنسی ترقی کی انتہاء کے باوجود انسانیت کا تنزل اور انحطاط محتاجِ بیاں نہیں۔ فتنوں کی کثرت، مصائب کا ہجوم اور انسانی اخلاق و اقدار کا فقدان ہے،مادی عروج کے باوجوددنیا سکون کی متلاشی ہے، الغرض عجب نفسا نفسی کا عالم ہے۔ بندہ کے خیال میں آیاکہ اسی مناسبت سے چالیس ایسی احادیث جمع کر دی جائیں جودورِ حاضرکے فتن و احوال پر منطبق ہو رہی ہوں۔محسن ِ انسانیت سرکارِ دو عالمﷺ”فداہ روح ابی و امی” کا ہم پر کس قدر احسان ہے کہ آپ نے نہ صرف یہ کہ فتنوں کی نشاندہی فرمائی بلکہ اس کے ساتھ ان سے حفاظت کے طریقے بھی بیان فرمائے۔ چنانچہ ابتداء میں کچھ اسی قسم کی احادیث ذکر کی جائیں گی۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ فتن کا موضوع بڑا ہمہ گیر اور وسیع ہے اور احادیثِ مبارکہ میں اس کے متعلق کافی بڑا ذخیرہ موجود ہے مگر اس کتابچہ میں کوشش یہ کی گئی ہے کہ ہمارے سامنے کم از کم وہ احادیث ضرور آجائیں جو موجودہ معاشرے اور حالات ِ حاضرہ پر کسی حد تک منطبق ہوتی ہوں، نیز اس کے ساتھ ساتھ چالیس احادیث جمع کرنے کی وہ فضیلت بھی حاصل ہو جائے جو سرکار ِ دوعالم ﷺکی زبانِ مبارک سے یوں صادر ہوئی ہے: ”من حفظ علی امتی اربعین حدیثا فی امر دینھا بعثہ اللہ فقیھاوکنت لہ یوم القیامۃ شافعاً وشھیدا۔ (مشکوٰۃ ج ١،ص٣٦)۔
ترجمہ: جو شخص میری امت کی خاطر چالیس احادیث محفوظ کرے (اور ان تک پہنچائے) گا اللہ جل شانہ اس کو فقیہ بنا کر اٹھائیں گے اور روزِ محشر میں اس کے حق میں سفارشی اور گواہ ہوں گا۔
احادیث کی جمع و ترتیب میں درجِ ذیل امور کا لحاظ رکھا گیا ہے۔
(١) صرف مرفوع احادیث ذکر کی گئی ہیں۔
(٢) کوشش یہ کی گئی ہے کہ حتی الامکان حدیث مستند ہو بصورتِ دیگر بالکل ساقط و موضوع نہ ہو۔
(٣) ہر حدیث کے اخیر میں اس کا حوالہ درج کر دیا گیاہے۔
(٤) احادیث پر اعراب بھی لگا دیئے گئے ہیں تاکہ عوام الناس کو حدیث کی قراء ت کا ثواب بھی حاصل ہو جائے۔
(٥) انتہائی مختصر تشریحی فوائد بھی رکھے گئے ہیں۔
مراجع کی تحقیق میں بسا اوقات کافی دشواری کا سامنا ہوا جس کا پہلے اندازہ نہ تھا مگر بفضلہ تعالیٰ اس کام سے بھی فراغت ہوئی۔
یہ بات ملحوظِ خاطر رہے کہ اس کتابچہ کا مقصد کسی فرد یا جماعت پر تنقید و اعتراض ہرگز نہیں بلکہ احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں معاشرے کی تصویر کا دوسرا رخ پیش کرنا ہے تاکہ اصلاح ِ معاشرہ کی کاوشوں میں بندہ کا یہ طالبعلمانہ حصہ بھی شامل ہو جائے۔
اس کتابچہ کی ترتیب و املاء میں شریک ِ دورہِ حدیث مولوی محمد طلحہ سلّمہ نے بھی حصہ لیا، اللہ جل شانہ ان کے علم میں برکت نصیب فرمائے۔
بندہ نے اس کا نام ”مراٰۃ الزمان فی اقوال سید الانس والجانّ” تجویز کیا ہے، اللہ جل شانہ اس حقیر سی کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما کر میری نجات اور شفیع المذنبین ﷺکی شفاعت کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔
خادم الحدیث النبوی