انڈے میں پیدا ہونے والے خون کی وجہ سے انڈے کے پاک  یانہ پاک ہونے کا حکم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:59

بخدمت جناب حضرت مفتی صاحب مد ظلہم  دارالافتاء دارالعلوم کراچی

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 براہ  مہربانی درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں شرعی رہنمائی کی درخواست  ہے :

 بعض اوقات مرغی انڈے  کو استعمال کرنے کے لیے  توڑتے ہیں تو انڈے  کی زردی سفیدی میں ایک دو خون  کے رنگ کی طرح  ایک  دو حصے  ہوتے ہیں  باقی  زردی سفیدی اپنی طبعی   حالت پر ہی ہوتی ہے  اس میں کسی قسم کی سرخی پھیلی ہوئی نہیں  ہوتی ۔ا ب سوال یہ ہےکہ  :

  • کیا ان دھبوں کو خون کہا جائے گا اور یہ ناپاک   ہیں ؟اگر ہاں  تو کیوں ؟  کیوں کہ دم  غیر مسفوح  تو ناپاک نہیں ہوتے ؟
  • اگر یہ ناپاک  ہوں اور چمچ وغیرہ   کے ذریعے  سے ان دھبوں کو زردی سفیدی سے الگ کرلیاجائے  ۔

تو کیا باقی اندہ  قابل استعمال ہوگا اور پاک  رہے گا؟

الجواب حامداومصلیاً

سوال میں قابل غور ہیں : اول یہ کہ انڈہ میں پائی جانے والی سرخی ناپاک خون یعنی  مسفوح  ہے یا نہیں  َ دوم یہ کہ اگر  یہ دم مسفوح  ہے تو اس کی وجہ سے  سارا انڈہ پاک ہوجائے گا یا صرف اس خون کے آس پاس کا حصہ  ناپاک ہوگا کہ اس کو الگ  کردینے سے بقیہ انڈہ پاک ہوجائے ۔

1، 2)  جہاں تک پہلے مسئلہ کا  تعلق ے تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر  یہ  دھبے بالکل سرخ  ہوتے ہیں تو بظاہر یہ خون ہی کےدھبے ہوتے ہیں  لہذا یہ ناپاک ہوں گے اس لیے کہ یہ دم مسفوح  ہی ہے اور  دم مسفوح  ہونے کے لیے  یہ ضروری نہیں  کہ وہ اس وقت  بھی جاری اور سائل ہوبلکہ اس کے لیے  یہی کافی  ہے  کہ اس میں سیلان رحم  یعنی بہنے  کی صلاحیت  موجود ہو ( دیکھیں حوالہ :10)  اور انڈے  میں پایاجانے والا خون  بھی ایسا ہی ہوتا  ہے کہ اگرچہ  فی الحال   وہ سائل نہیں ہوتا لیکن چوزہ  بن جانے  کے بعد یہی خون دم سائل ہوجاتا ہے   لہذا اس کے ناپاک  ہونے کےلیے  یہی کافی ہے ۔ نیز انڈے  میں پیدا ہونے  والے خون کے ناپاک   ہونے کی فقہاء کرام  نے صراحت کی ہے ۔ ( دیکھیں حوالہ : 1 تا 3 ) جو اس کی دلیل ہے  کہ انہوں نے  اس کو دم  مسفوح  شمار کیاہے  لہذا یہ خون ناپاک شمار ہوگا۔

تاہم اگر یہ خون ایک نقطہ  سے زیادہ ہو  تو ان  خون  کے دھبوں  کو الگ کرنے سے بقیہ  انڈا پاک ہوجائیگا  یا نہیں ؟ تو اس کی تصریح   نہیں مل سکی  ، لیکن غور کرنے سے یوں معلوم ہوتا ہے  کہ بظاہر  اس کا مدار اس بات پر ہے   کہ انڈے کی سفیدی  مائع (  پتلی ، بہنے والی )  ہے یا جامد ( ٹھوس )  ؟ظاہر  ہے کہ یہ سفیدی  نہ پانی  کی طرح بالکل مائع ہوتی ہے نہ بالکل جامد ہوتی ہے  ، لہذا  فقہاء  کے کلام میں غور کرنے سے انڈے سے ملتی جلتی کئی اشیاء  کا ذکر ملتا ہے   جو نہ پانی کی طرح مائع وسائل ہوتی ہیں  اور نہ بالکل ٹھوس اور جامد ۔ مثلا ً : گھی  ، شہداور  بلغم وغیرہ  ۔ چنانچہ  گھی  میں تو انہوں نے  یہ  تفصیل بیان   فرمائی ہے کہ اگر وہ جماہوا ہوتو  صرف نجاست اوراس کے آس پاس  کاگھی علیحدہ  کردینے سے بقیہ گھی پاک ہوجائے گا  اور پگھلے ہوئے  گھی میں اگر نجاست  گرے تو اس کا حکم  عام مائع والا ہے کہ  وہ سارا ہی ناپاک سمجھا جائے گا۔ ( دیکھیں  حوالہ : 5 تا 8)

شہد سے متعلق  عربی کتب میں گھی کی طرح کوئی تفصیل نہیں ملتی  ۔ جس سے  بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے  کہ اس کا حکم مائع والا ہے س تاہم بعض  اردو فتاویٰ میں  گھی  پر قیاس کرکے  اس  میں بھی گھی  والی تفصیل بیان کی گئی ہے  ۔

بلغم کے بارے میں یہ لکھا ہے کہ جب تک وہ جسم کے اندر ہو تو لزوجت کی بناء پر معدہ کی نجاست سے وہ بلغم  ( متنجس) ناپاک نہیں ہوگا لیکن  جب وہ جسم  سے باہر آجائے  اوراس میں   کوئی نجاست  گرجائے  تو وہ ناپاک  ہو جائے گا کیونکہ جسم سے باہرآنے  کے بعد اس میں لزوجت کم ہوجاتی ہے  ۔ ( دیکھیں  حوالہ : 4)

اب دیکھنا یہ ہے کہ انڈے کو ان میں سے کس پر قیاس کیاجاسکتا ہے  ، بظاہر اس کو جمے  ہوئے گھی  پر قیاس کرنا مشکل  ہے ۔ اس لیے  فقہاء نے جمے ہونے کی حد یہ بیان فرمائی ہے کہ جب ا س گھی  کا کچھ حصہ  بقیہ گھی  سے الگ کیاجائے  تو بقیہ  گھی  تھوڑی دیر   تک اپنی حالت  پر رہے  یعنی اس  کی سطح  پانی یا پگھلے ہوئے گھی کی طرح فوراًبرابر نہ ہوجائے  ۔ ورنہ اس گھی کو جماہوا  گھی  نہیں کہاجائےگا  اور اس کا حکم عام مائع والا ہوگا  ۔ ظاہر  ہے کہ انڈہ جمے ہوئے  گھی جتنا گاڑھا نہیں ہوتا لہذا اسے جمے ہوئے  گھی پر قیاس نہیں کیا جاسکتا  ہے۔ رہا  شہد سو اولاً  عربی فتاویٰ   میں اس سے  متعلق گھی والی تفصیل بیان ہی نہیں  کی گئی ۔تاہم بعض  فتاویٰ میں جو اس کا حکم  گھی والا لکھا ہے  تو اس صورت  میں بھی  انڈے کو اس  پر قیاس نہیں کیاجاسکتا ، کیونکہ انڈا جمے ہوئے شہد بلکہ  پگھلے ہوئے  شہد جتنا  بھی گاڑھا نہیں ہوتا۔ا سی طرح بلغم  پر بھی قیاس نہیں کیاجاسکتا  کیونکہ اول  تو انڈے  کا بلغم  جتنا  گاڑھا  ہونے میں  شبہ ہے ۔ دوم یہ کہ  جس بلغم کا ہم مشاہدہ کرتے ہیں  ،فقہاء نے اس کا حکم عام  مائع والا ہی ذکر کیاہے  کہ ا س میں نجاست  سرایت ہوجاتی ہے  جیسا کہ اوپر گزرچکاہے  کہ جسم سے نکلے ہوئے  بلغم میں نجاست  گرجائے  تو وہ ناپاک  ہوجاتاہے ۔

خلاصہ یہ ہو اکہ انڈا جمے ہوئے   گھی یا  جمے ہوئے  شہدوغیرہ   جتنا گاڑھا  نہیں ہوتا بلکہ  یہ اس  پگھلے ہوئے  شہداور بلغم وغیرہ سےبھی پتلا  ہوتا ہے  جس میں نجاست سرایت کرجاتی ہے  لہذاصورت مسئولہ میں اگر اس زردی  میں پایا جانے والا خون کا  دھبہ  ایک نقطے  سے بڑا ہے تو اس کی وجہ سے انڈہ  ناپاک سمجھا جائے گا۔

البتہ اگر  وہ دھبہ  ایک نقطہ  کے برابر ہو تو فقہاٰ مالکیہ کی تصریح   کے مطابق  وہ دھبہ  ناپاک  نہیں ہوگا اس صورت میں انڈہ  بھی ناپاک نہیں ہوگا بلکہ بدستور  پاک ہی رہے گا ۔

  • نفع  المفتی والسائل للعلامۃ اللکنوی  عحمہ اللہ ( رسائل اللکنوی  4/38)

بیضہ مدرت  فھی نجس ، لا نھا تتحول دما۔۔۔

  • الفتاوٰی الھندیۃ ، ( 1/62)
  • حاشیۃ ابن عابدین ۔ (1/403)
  • البحرا لرائق ۔ (1/36)
  • البحر الرائق ۔ (1/128)
  • بدائع الصنائع۔ ( 1/66)
  • الفتاویٰ الھندیۃ ( 1/45)
  • المبسوط للشیبانی ۔ ( 1/85)
  • البحرا لرائق۔ ( 1/249)
  • حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی الفلاح ۔ (1/102)
  • فقہ العبادات ۔ مالکی  ۔ ( 1/36)
  • البحرا لرائق ۔ (1/121)
  • تفسیرا لالوسی ۔ (6/52)
  • الذخیرۃ ۔( 4/107)
  • المواھب الجلیل لشرح مختصر الخلیل۔ ( 4/355)
  • التاج والاکیل ( 1/93)
  • حاشیۃ الدسوقی ۔ (1/50)

بہشتی  زیور  ( طبی جوہر : 779)

گندا اندا حلال جانور کا جب خون بن گیا تو حرام اور نجس ہے اور جب خون کا بچہ بن گیا تو حلال اور پاک ہے ۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب  

محمد طلحہ عفی عنہ

دارالافتاء  جامعہ دارالعلوم  کراچی

11 رمضان 1433ھ

31 جولائی 2012

  جواب صحیح ہے البتہ فقہاء وحنفیہ  کی کوئی صراحت نہ ملنے کی وجہ سے  بہترہےکہ دوسرےاہل فتویٰ  علماء سے بھی رجوع  کرلیاجائے ۔ا ور اگر کوئی دوسرا نقطہ نظر سامنے آئے  تو از راہ کرم  ہمیں  بھی مطلع کردیاجائے ۔ واللہ اعلم

بندہ :محمد تقی عثمانی عفی عنہ

11۔9۔33ھ

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/521759504859966/

اپنا تبصرہ بھیجیں