فتویٰ نمبر:1067
سوال: اسلام علیکم ۔۔۔ استاد صاحب التحیات میں جب ہم ملا کے پڑھیں جیسے التحیات للہ و الصلوات والطیبات، السلام علیک۔۔۔ تو اسمیں اَلسلام کی ہمزہ کو پڑھیں گے یا پھر والطیباتُ السَّلام پڑھیں گے یعنی” ت” کو” س” سے ملا کر پڑھیں گے ؟؟
الجواب بعون الملک الوھاب
اصل میں”التحیات للہ و الصلوات و الطیبات “الگ کلام ہے اور “السّلام علیک ایھا النبی ورحمۃ اللہ و برکاتہ”الگ کلام ہے؛اس لیے” والطیبات “پر وقف کیا جاتا ہے اور “السلام علیک۔۔۔”الگ پڑھا جاتا ہے۔لیکن اگر کوئی ملا کر پڑھے تب بھی جائز ہے اور ملانے کی صورت میں الطیبات کی ” ت ” کے ساتھ السلام کے ” س ” کو جوڑا جائے گا۔بالکل اس طرح جس طرح قرآن پاک کی تلاوت میں کیا جاتا ہے۔
مثال کے طور پر: لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلا وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ۔ الّذی خلق سبع ۔۔۔ جس طرح یہاں پر لفظ” الذی “کو اگر لفظ ” الغفورُ ” کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے تو الغفور کی” ر ” الذی کے ” ل ” کے ساتھ ملایا جائے گا۔اور جب الگ پڑھا جائے تو الذی کے ” الف “پر زبر پڑھ کر ” ل ” کو ” الف ” کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے گا۔
فقط۔واللہ تعالی اعلم بالصواب
بنت ممتاز عفی عنھا
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر ،کراچی
4شعبان،1439ھ/21 اپریل،2018