﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۱۴﴾
سوال:– کیا اللہ تعالی شانہ کو خواب میں دیکھنا ممکن ہے؟
سائل : عبداللہ
جواب :– اصل سوال کے جواب سے پہلے تمہیدا چند امور ملاحظہ ہوں:
رؤیۃ اللہ یا دیدار الہی کا مطلب ہے اللہ تعالی کو حقیقی صورت میں دیکھنا ۔ یہ ازروئے قرآن کسی کے لئے بھی ممکن نہیں ہے۔چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے:
{لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ} [الأنعام: 103]
ترجمہ: اسے نگاہیں نہیں پاسکتیں، اور وہ سب نگاہوں کو پاتا ہے۔
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:”نور أنى أراه “وہ نور ہے، میں اسے کہاں دیکھ سکتا ہوں۔(صحیح مسلم کتاب الایمان: ۱۷۸)
تمام امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اللہ کے دیدار کی سعادت مؤمنین کو آخرت میں نصیب ہوگی۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:{وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ (22) إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ (23)} [القيامة: 22، 23]
جنت میں سب سے بڑا اعزاز جس سے مومنین کو نوازا جائے گا، وہ دیدار الہی ہے۔ البتہ خواب میں اللہ تعالی شانہ کو دیکھنا ممکن ہے؟اس مسئلہ میں علماء کی دونوں طرح کی آراء ہیں۔ بعض علماء نے اس کا انکار کیا ہےجیسا کہ فتاویٰ قاضی خان میں ابو منصور ماتریدی کا یہی مؤقف بیان کیا گیا ہے:
”ولو قال الرجل رأيت الله في المنام، قال الشيخ رئيس أهل السنة أبو منصور الماتريدي رحمه الله : رأيت هذا شر من عابد الوثن.“
(المستفتی نمبر 2466، فتاوی قاضی خان، فصل فضل التسبیح والتسلیم)
جبکہ دیگر بہت سے علماء نے اس کو ممکن قرار دیا ہے۔چنانچہ فتاویٰ شامی میں ہے:
’’حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے خدا تعالی کو ۹۹ مرتبہ خواب میں دیکھا تو میں نے اپنے دل میں کہا کہ اگر سویں ۱۰۰ مرتبہ خدا تعالی کو خواب میں دیکھوں تو اللہ رب العزت سے وہ عمل پوچھوں گا جس کی وجہ سے اللہ تعالی کی مخلوق کو اس کے عذاب سے نجات ہو۔‘‘ (فتاوی شامی ۱/۴۸)
کفایت المفتی میں حضرت مولا نا مفتی کفایت اللہ صاحب رحمہ اللہ دونوں اقوال میں تطبیق دیتے ہوئے فرماتے ہیں:-
اللہ تعالی کو خواب میں دیکھنا انسان کا غیر اختیاری امر ہے۔ سینکڑوں آدمی یہ خواب دیکھتے ہیں کہ انہوں نے خدائے تعالی کو دیکھا ہے، اور اس خواب کو بیان کرنا شریعت نے ناجائز اور ممنوع قرار نہیں دیا۔
سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔
”رأيت ربي في أحسن صورة“ (رواه الترمذي والدارمي، وكذا في المشكاة)
پس امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا یہ فرمانا ’’میں نے اللہ تعالی کو نناوے مرتبہ یا سو مرتبہ دیکھا ہے‘‘ شرعی قواعد کے بموجب محل اعتراض نہیں، بلکہ درست اور صحیح ہے۔
فتاوی قاضی خان میں شیخ ابو منصور ماتریدی کا جو قول نقل کیا ہے، اس کو ملا علی قاری رحمہ اللہ نے مرقاۃ کتاب الرؤیا میں نقل کرکے بتایا ہے کہ کسی شخص کا اپنے خواب کو بیان کرنا موجب کفر نہیں ہوسکتا، پس شیخ ابو منصور ماتریدی رحمہ اللہ کے معنی یہی ہے کہ اگر کوئی ذات خداوندی کو خواب میں دیکھنا بیان کرے کہ میں نے جس کو خواب میں دیکھا ہے وہی حقیقۃً ذات احدیت ہے تو وہ عابد وثن سے زیادہ برا ہے، کیونکہ خواب میں دیکھی ہوئی چیز خیالی ہوتی ہے نہ کہ اصل ذات وحقیقت، پس امام ابو حنیفہ کا قول بھی صحیح ہے اور امام ماتریدی رحمہ اللہ کا قول بھی اس معنی کے اعتبار سے صحیح اور دونوں میں تعارض نہیں ۔‘‘ ( مولانا کفایت اللہ ، کفایت المفتی : ۱/۱۱۷ )
خلاصہ یہ کہ اللہ تعالی کو خواب میں دیکھنا عقلا وشرعاً ممکن ہے ، البتہ جوخواب میں دیکھے اسے عین خدا کہنا وسمجھنا جائز نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فقط والله المؤفق
دارالافتاء صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب صحیح
مفتی انس عفی اللہ عنہ
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب الصحیح
مفتی طلحہ ہاشم صاحب
رفیق دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی