اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی وحدانیت پر عجیب استدلال
پرانے زمانے کی بات ہے کہ ایک بزرگ کا گزر ایک سمجھدار بڑھیا کے پاس سے ہوا، دیکھا کہ وہ عورت چرخا کاٹنے میں مصروف ہے۔ اس بزرگ نےسلام کیا اور پوچھا کہ بڑی بی ساری عمر چرخا کاتنے میں ہی گزار دی یا کوئی دین کی بات بھی سیکھی ۔ بڑھیا نے جواب دیا، خدا کا شکر ہے کہ دین کی باتیں سیکھی ہیں۔ آپ نے اگر کچھ ہوچھنا ہو تو پوچھو۔
انہوں نے پوچھا بتاؤ کیا خدا ہے؟ بڑھیا بولی ۔ یقیناً ہے
پوچھا : اس پر کوئی دلیل ہے ؟ کہا یہ میرا چرخا ہے
پوچھا یہ کیسے ؟ بولی کہ یہ میرا چھوٹا سا چرخا بغیر چلانے والی کے نہیں چلتا تو زمین وآسمان کا اتنا بڑا چرخا کیا بغیر کسی چلانے والے ہی کے چل رہا ہے ۔یقینا ً اس کا چلانے والا بھی ہے اور وہی خدا ہے ۔
وہ بزرگ اس سادہ سی مگر ٹھوس دلیل سے بڑے خوش ہوئے اور پھر
پوچھا : اچھا بتاؤ خدا ایک ہے کہ دو ؟ وہ بولی ایک
پوچھا اس پر کوئی دلیل ہے ؟ بولی اس پر بھی دلیل یہی میرا چرخا ہے۔
پوچھا کہ یہ کیسے ؟ بولی ایسے کہ اگر اسے چلانے والے دو ہیں تو اگر دونوں اسے ایک ہی طرف چلانا شروع کردیں تو چرخا تیز گھومنے لگے گا اور اگر ایک اس طرف اور دوسرا دوسری طرف چلائے گا تو چرخا چلے گا نہیں بلکہ ٹوٹ جائے گا۔ پس میں نے اس سے یہ سمجھا کہ خدا دو ہوتے تو اگر ہ زمین وآسمان کے چرخے کو ایک ہی طرف چلاتے تو زمانے کی رفتار اس قدر تیز ہوتی کہ بارہ گھنٹے کا دن چھ گھنٹے کا رہ جاتا اور اسی طرح رات بھی گھٹ جاتی اور دن کے بعد رات اور رات کے بعد دن جلدی جلدی آنے لگتے اور زمانہ جلد ختم ہونے لگتا اور اگر ایک خدا ایک طرف اور دوسرا دوسری طرف چلاتا تو یہ زمین وآسمان کا چرخا ٹوٹ جاتا ۔ اسی لیے خدا فرماتا ہے ۔
لو کان فیھما آلھۃ الا اللہ لفسدتا “
ترجمہ: اگر زمین اور آسمان میں دوسرا خدا ہوتا تو زمین وآسمان تباہ ہوجاتے اور نظام عالم درہم برہم ہوجاتا۔”
آج تک جو یہ نظام عالم کا چرخا ایک ہی جانب اور ایک ہی رفتار پر چل رہا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ خدا ایک ہی ہے ۔