سوال :مجھے یہ پوچھنا ہے کہ کیا اگر ہم کو کوئی حدیث پتا ہے تو ہم آگے کسی کو بتا سکتے ہیں اگر مفہوم وہی رہا اور الفاظ بدل گئے تو گناہ تو نہیں ہوگا یا اس کے تحت تو نہیں ہوگا جو نبی پاک نے فرمایا کہ جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا اسکا ٹھکانہ جہنم ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
اگر کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر کے کوئی ایسی بات بیان کی جو آپ علیہ السلام کی حدیث نہیں ہے تو وہ شخص وعید کا مستحق ہوگا،البتہ اگر الفاظ بدل گئے مفہوم وہی رہا تو پھر وہ شخص وعید کا مستحق تو نہ ہوگا،تاہم یہ احتیاط کے خلاف ہے۔ احتیاط کا تقاضا ہے کہ اگر کوئی حدیث یاد نہ ہوتو صرف اردو میں یہ کہہ کر حدیث بیان کردہ جائے کہ
”ایک حدیث مبارک کا مفہوم “۔
================
حوالہ جات:
1 ۔” عن ابى هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:” من كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار“۔
(صحیح مسلم: حدیث :8953)۔
ترجمہ : ”سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مجھ پر قصداً جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے“۔
2 ۔ ”يَقُولُ الإِسْنَادُ مِنَ الدِّينِ وَلَوْلاَ الإِسْنَادُ لَقَالَ مَنْ شَاءَ مَا شَاءَ “۔
(صحيح مسلم ـ(1/ 12)
ترجمہ :”اسناد دین میں سے ہیں اگر اسناد نہ ہوتی تو جس کا جو دل چاہتا کہ دیتا“
واللہ اعلم بالصواب۔
6 ربیع 1444
3 اکتوبر 2022