فتویٰ نمبر:2036
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم!
مجھے یہ پوچھنا تھا کہ اگر بیوی شوہر سے پوچھے کہ کیا آپ کا مجھ سے کوئی واسطہ نہیں ہے؟ اور شوہر جواب میں ایسے ہی کہہ دے کہ ” نہیں “۔توکیااس طرح کہنےسےنکاح پرفرق پڑے گا؟
تنقیح: شوہر کی نیت کیا تھی ؟ اگر طلاق کے بارے میں بات چیت چل رہی تھی تو یہ بھی بتائیں ؟
جواب: نہیں نہیں طلاق کے بارے میں بات چیت نہیں تھی۔۔۔ ہلکی سی نوک جوک تھی۔۔۔ اور نیت بھی طلاق کی نہیں تھی
الجواب حامدا و مصليا
و علیکم السلام !
مذکورہ صورت اگر سچائی پر مبنی ہے تو نکاح پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا۔ نکاح حسب سابق قائم ہے۔ مگر احتیاط اس میں ہے کہ آئندہ اس قسم کے الفاظ نہ بولے جائیں۔ (۱)، (۲)
▪ (۱) وَالْقسم الثَّانِي أَن يُوقع بِأَلْفَاظ دَالَّة على الْبَيْنُونَة وَالْقطع وَالْحُرْمَة وَهِي تسمى كنايات الطَّلَاق وَهِي فِي الْجُمْلَة أَقسَام ثَلَاثَة مِنْهَا مَا يصلح للشتم والتبعيد وَالطَّلَاق وَمِنْهَا مَا يصلح للطَّلَاق والتبعيد وَلَا يصلح للشتم وَمِنْهَا مَا لَا يصلح للطَّلَاق۔ (تحفۃ الفقہاء: ۲ /۱۸۱)
▪ (۲) وَأما فِي سَائِر الْأَلْفَاظ نَحْو قَوْلك لَا سَبِيل لي عَلَيْك وفارقتك وخليت سَبِيلك وَلَا ملك لي عَلَيْك والحقي بأهلك ووهبتك لأهْلك واغربي واخرجي واذهبي وقومي واستتري وتقنعي وتزوجي وَلَا نِكَاح عَلَيْك وَنَحْو ذَلِك فَلَا يَقع إِلَّا بِالنِّيَّةِ لِأَنَّهُ كَمَا تصلح للطَّلَاق تصلح للتبعيد عَن نَفسه وَالْإِنْسَان قد يبعد امْرَأَته من غير طَلَاق فَلَا بُد من النِّيَّة۔ (تحفۃ الفقہاء: ۲ / ۱۸۲)
فقط ۔ واللہ اعلم
قمری تاریخ: ۶ ربیع الثانی ١٤٤٠ھ
عیسوی تاریخ: ۱۴ دسمبر ٢٠١٨
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: