افضل ترین نوافل قسط3
صلوٰۃ التسبیح
صلوٰۃ التسبیح کا حدیث شریف میں بڑا ثواب آیا ہے، اس کے پڑھنے سے بہت زیادہ ثواب ملتا ہے۔ آنحضرتﷺنے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ نماز سکھائی تھی اور فرمایا تھا : ’’اس کے پڑھنے سے تمہارے اگلے پچھلے،نئے پرانے، چھوٹے بڑے سب گناہ معاف ہوجائیں گے، اگر ہوسکے تو ہر روز یہ نماز پڑھ لیا کرو، اگر ہر روز نہ ہوسکے تو ہفتہ میں ایک دفعہ پڑھ لو، اگر ہفتہ میں نہ ہوسکے تو ہر مہینے میں پڑھ لیا کرو،ہر مہینے میں بھی نہ ہوسکے تو ہر سال میں ایک مرتبہ پڑھ لو، اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو عمر بھر میں ایک دفعہ پڑھ لو۔ ‘‘
صلوٰۃ التسبیح پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ چار رکعت کی نیت باندھے،پہلی رکعت میں ثناء کے بعد پندرہ دفعہ ” سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ وَاللّٰہُ اَکْبَرْ ” پڑھے۔
پھر تلاوت کے بعد رکوع میں جانے سے پہلے دس مرتبہ پڑھے، پھر رکوع میں” سبحان ربی العظیم”تین مرتبہ پڑھنے کے بعد دس مرتبہ یہ کلمات پڑھے، پھر رکوع سے اٹھ کر سجدہ تسبیح پڑھنے کے بعد دس مرتبہ پڑھے، پھر پہلے سجدے میں “سبحان ربی الاعلٰی”کے بعد دس مرتبہ پڑھے، پھر سجدہ سے اٹھ کر دس مرتبہ پڑھے،پھر دوسرے سجدے میں بھی دس مرتبہ پڑھے،اس کے بعد دوسری رکعت کے لیے کھڑا ہوجائے اور تلاوت سے پہلے 15 مرتبہ پڑھے، اور پھر اسی ترتیب پر تمام رکعتیں پڑھے جیسے پہلی رکعت ادا کی گئی ۔”ہر رکعت میں تلاوت سے پہلے 15 اور باقی تمام ارکان میں 10 مرتبہ پڑھے۔” اس اعتبار سے ہر رکعت میں 75 مرتبہ یہ کلمہ پڑھا جائے گا ،اورچار رکعتوں میں 300 مرتبہ یہ کلمہ ہوجائے گا ۔
اگر کسی رکن میں تسبیحات بھول کر کم پڑھی گئیں،یا بالکل ہی چھوٹ گئیں،تو اگلے رکن میں ان بھولی ہوئی تسبیحات کو بھی پڑھ لے، مثلاً: رکوع میں دس مرتبہ تسبیح پڑھنا بھول گیا اور سجدہ میں یاد آیا تو سجدہ میں یہ بھولی ہوئی دس بھی پڑھے اور سجدہ کی دس بھی پڑھے۔ بس یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ ایک رکعت میں پچھتر مرتبہ تسبیح پڑھی جاتی ہے اور چاروں رکعتوں میں تین سو مرتبہ۔ اگر چاروں رکعتوں میں تین سو کا عدد پورا ہوگیا تو ان شاء اللہ صلوٰۃ التسبیح کا ثواب ملے گا اور اگر چاروں رکعتوں میں تین سو کا عدد پورا نہ ہوسکا تو یہ نماز نفل ہوجائے گی، صلوٰۃ التسبیح نہ رہے گی۔
اگر صلوٰۃ التسبیح میں کسی وجہ سے سجدۂ سہوواجب ہوگیا تو سہو کے دونوں سجدوں میں تسبیحات نہیں پڑھی جائیں گی۔
تسبیحات بھول کر چھوٹ جانے یا کم ہوجانے سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا۔
استخارہ کی نماز
جب کوئی جائز کام کرنے کا ارادہ ہوتو اللہ تعالیٰ سے خیر طلب کرے۔ اس کو استخارہ کہتے ہیں۔ حدیث میں اس کی بہت ترغیب آئی ہے۔ نبی کریمﷺنے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ سے خیر طلب نہ کرنااور استخارہ نہ کرنا بدبختی اور کم نصیبی کی بات ہے۔‘‘
کہیں رشتہ کرے یا سفر کرے یا اور کوئی کام کرے تو بغیراستخارہ کے نہ کرے، ان شاء اللہ تعالیٰ کبھی اپنے کیے پر پریشان نہ ہوگا۔
استخارہ کی نماز کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے دو رکعت نفل نماز پڑھے،اس کے بعد خوب دل لگاکر یہ دعا پڑھے:
(( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ ، وَاسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ ، وَأسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ ، فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلاَ اَقْدِرُ ، وَتَعْلَمُ وَلاَ اَعْلَمُ، وَاَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ ، اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَالْأَمْرَ خَیْرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ أَمْرِیْ فَاقْدِرْہُ وَیَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ،وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ھٰذَا الْأَمْرَشَرٌّ لِیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ،وَعَاقِبَۃِ أَمْرِیْ فَاصْرِفْہُ عَنِّیْ وَاصْرِفْنِیْ عَنْہُ وَاقْدِرْ،لِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ،اَرْضِنِیْ بِہٖ )۔
جب “ھذاالأمر ” پر پہنچے تو اس کو پڑھتے وقت اسی کام کا دھیان کرے جس کے لیے استخارہ کرنا چاہتا ہے۔اس کے بعد پاک وصاف بچھونے پر قبلہ کی طرف منہ کرکے باوضو سوجائے۔ جب سوکر اٹھے توجوبات دل میں مضبوطی سے آئے وہی بہتر ہے، اسی کو کرنا چاہیے۔
اگر ایک دن میں کچھ معلوم نہ ہو اور دل کا خلجان اور تردّد ختم نہ ہو تو دوسرے دن پھر ایسا ہی کرے، اسی طرح سات دن تک کرے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ ضرور اس کا م کی اچھائی یابرائی کے بارے میں اطمینان ہو جائے گا۔
اگر حج کے لیے جانا ہو تو یہ استخارہ نہ کرے کہ میں جاؤں یا نہ جاؤں بلکہ یوں استخارہ کرے کہ فلاں دن یا فلاں گروپ کے ساتھ جاؤں یا نہ جاؤں۔