فتویٰ نمبر:4080
سوال:اکثر خواتین کے نام مجھے رجسٹر وغیرہ میں لکھنے پڑتے ہیں تو جس کے نام کے آگے غفار یا رحمن ہوتا ہے اس کو میں اپنی طرف سے عبد الرحمن یا عبدالغفار کردیتی ہوں جس مین بعض دفعہ متعلقہ خاتون کو اعتراض ہوتا ہے؟ کیا میرا یہ عمل درست نہیں؟
والسلام
الجواب حامداًو مصلياً
“عبد” کو حذف کر کے اس طرح کسی کا نام اسمائے الٰہی پر رکھنا بالخصوص وہ نام جو اللہ کی ذات کے ساتھ خاص ہیں ، جائز نہیں ۔
لہذا آپ کا مذکورہ عمل مستحسن ہے۔متعلقہ خاتون کو نرمی کے ساتھ سمجھا دیا جائے ، مان جائیں توبہتر بات ہے ۔وہ گناہ سے بچ جائیں گی اور آپ کو نہی عن المنکر کا ثواب مل جائے گا۔ اس بات کی قباحت اس مثال سے واضح ہو جاتی ہے کہ جیسے کسی کا نام عبداللہ ہو تو کیا کوئی اس سے “عبد” ہٹا کر صرف “اللہ” لکھ سکتا ہے؟ اسی طرح اللہ کے دیگر اسمائے الہٰی و صفات کوبھی اس طرح بغیر اضافت رکھنا درست نہیں ہوگا۔
ابو الزہیرثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
اِذَا سَمَّیْتُمْ فَعَبِّدُوْا۔( جب نام رکھو توعبدیت کا اظہار کرو یعنی اللہ تعالی کے ناموں پر عبد لگا کر نام رکھا کرو )(المعجم الکبیرللطبرانی:۳۸۳)
وروی الحاکم فی الکنٰی والطبرانی عن ابی زھیر الثقفی رضی اللہ عنہ مرفوعا اِذَاسَمَّیْتُمْ فَعَبِّدُوْا أی أنسبوا عبودیتکم الی اسماء اللہ فیشمل عبدالرحیم وعبد الملک وغیرہما۔ (مرقاۃالمفاتیح: ۱۰/۸)
حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہ فرماتے ہیں:
و بہ ظہر ان ما تعورف فی عصرنا من تلخیص اسم عبد الرحمٰن الی الرحمٰن و تلخیص عبدالقدوس الی القدوس لا یجوز شرعا،و لا یجوز النداء اوالخطاب بہ(تکملۃ فتح الملہم: ۲۱۷ /۴)
و اللہ الموفق
قمری تاریخ:۲۸جمادی الثانی 1۴۴۰ھ
عیسوی تاریخ:5مارچ 2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: