عاملین اورمؤلفۃ القلوب سےمرادکون لوگ ہیں؟

فتویٰ نمبر:999

مفتی صاحب پوچھنا یہ ہے کہ زکوۃ کے مصارف کون ہیں؟ اور اب اس زمانے میں عاملین اور مؤلفۃ القلوب سے مراد کون لوگ ہیں؟

فوزیہ

الجواب بعون الملک الوھاب

زکوة کے آٹھ مصارف ہیں جو کتاب اللہ سے ثابت ہیں۔

(انما الصدقت للفقراء ”والمساکین والعاملین علیھا والمٶلفة قلوبھم وفی الرقاب والغارمین وفی سبیل اللہ وابن السبیل….الخ۔“(التوبة:٦٠)

ترجمہ:صدقات تو دراصل حق ہے فقیروں کا،مسکینوں کا،اور ان اہلکاروں کا جو صدقات کی وصولی پر مقرر ہوتے ہیں اور ان کا جن کی دلداری مقصود ہے۔نیز انہیں غلاموں کو آزاد کرنے میں اور قرض داروں کے قرضے ادا کرنے میں اور اللہ کے راستے میں اور مسافروں کی مدد میں خرچ کیا جائے۔

سوال مذکور میں عاملین سے مراد وہ اہل کار ہیں جن کو مسلمانوں کے اموال ظاہرہ کی زکوة جمع کر کے مستحقین میں تقسیم کرنے کے لیے مقرر کیا جائے،ان کی تنخواہ یا وظیفہ بھی زکوة سے دیا جا سکتا ہے۔

اور مٶلفة القلوب سے مراد وہ نو مسلم ہیں جو ضرورت مند ہوں،اور اس بات کی ضرورت محسوس کی جائے کہ ان کو اسلام پر جمے رہنے کے لیے ان کی دلداری کی جانی چاہیے۔آج کے زمانے میں ایسے لوگوں کو زکوة دینا جائز ہے۔(حاشیہ:٥٠،سورة التوبة،آسان ترجمہ قرآن)

واللہ اعلم بالصواب

بنت شاھد

دارالافتاء،صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر،

١٥رجب،١٤٣٩ھ

٢اپریل،٢٠١٨ء

اپنا تبصرہ بھیجیں