آخری لمحات کے اعمال
جب کسی کی موت کا وقت قریب ہو تو اسے چت لٹا کرپاؤں قبلہ کی طرف کرکے سر اونچا کردیں تاکہ رُخ قبلہ کی طرف ہوجائے [اور یہ طریقہ بھی سنت کے مطابق ہے کہ دائیں کروٹ پر لٹاکر رُخ قبلہ کی طرف کردیا جائے۔]اور اس کے پاس بیٹھ کر بلند آواز سے کلمہ پڑھیں، تاکہ تمہاری زبان سے سن کروہ خود بھی پڑھنے لگے اور اس کو کلمہ پڑھنے کا حکم نہ دیں، کیونکہ وہ بڑے مشکل وقت میں ہے، نہ معلوم اس کے منہ سے کیا نکل جائے۔
جب وہ ایک دفعہ کلمہ پڑھ لے توخاموش ہوجائیں، یہ کوشش نہ کریں کہ کلمہ برابر جاری رہے اور پڑھتے پڑھتے روح نکلے کیونکہ مقصد توصرف اتنا ہے کہ سب سے آخری بات جو اس کے منہ سے نکلے کلمہ ہونا چاہیے، یہ ضروری نہیں کہ روح نکلنے تک کلمہ برابر جاری رہے،البتہ اگر کلمہ پڑھ لینے کے بعد پھردنیا کی کوئی بات چیت کرے تو دوبارہ اس کے پاس کلمہ پڑھیں، جب وہ پڑھ لے تو پھر چپ ہوجائیں۔
جب سانس اکھڑ جائے اور جلدی جلدی چلنے لگے،ٹانگیں ڈھیلی پڑ جائیں،ناک ٹیڑھی ہوجائے اور کنپٹیاں بیٹھ جائیں تو سمجھو اس کی موت آگئی، اس وقت کلمہ زور زور سے پڑھنا شروع کرو۔
سورۂ یٰسین پڑھنے سے موت کی سختی کم ہوجا تی ہے۔میت کے سرہانے یااورکسی جگہ اس کے قریب بیٹھ کر خود پڑھیں یا کسی سے پڑھوائیں۔
اس وقت کوئی ایسی بات نہ کرو جس سے اس کا دل دنیا کی طرف مائل ہوجائے کیونکہ یہ وقت دنیا سے جدائی اور اللہ تعالیٰ کی درگاہ میں حاضری کا وقت ہے۔
ایسے کام یاایسی باتیں کرو جن سے دنیا سے دل پھر کر اللہ تعالیٰ کی طرف مائل ہوجائے اس لیے کہ مردہ کی خیر خواہی اسی میں ہے۔ ایسے وقت میں بال بچوں کو سامنے لانا یا ایسی باتیں کرناجن سے اس کا دل دنیوی مال و دولت یا اولاد کی طرف متوجہ ہوجائے، مناسب نہیں۔
مرتے وقت اگر اس کے منہ سے خدانخواستہ کفر کی کوئی بات نکلے تو اس کی طرف توجہ نہ دو، نہ اس کا چرچا کرو بلکہ یہ سمجھو کہ موت کی سختی سے عقل ٹھکانے نہیں رہی، اس وجہ سے ایسا ہوا اور عقل ٹھکانے نہ ہونے کے وقت جو کچھ ہو سب معاف ہے اور اللہ تعالیٰ سے اس کی بخشش کی دعا کرتے رہو۔