آغاخانی کےساتھ لین دین ،رشتہ اورجنازہ میں شرکت کاحکم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:190

الجواب حامداومصلیاً

  • اسماعیلی (آغاخانی ) اپنےکفریہ عقائد کی وجہ سے کافرہیں ،اوریہ عام کفارکے مقابلےمیں مسلمانوں کےلیے زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ یہ اپنےآپ کومسلمان ظاہرکرتےہیں اوراسلام کانام لیتےہیں ۔اس لیے ان کےساتھ مسلمانوں جیسامیل جول رکھنا اورہدیہ تحائف کالین دین کرناشرعاًدرست نہیں،جہاں تک ان کے ساتھ تجارتی معاملات کاتعلق ہے توبوقت حاجت ان کے ساتھ خرید وفروخت کاجائزمعاملہ کیاجاسکتاہے لیکن جب کوئی دوسری صورت ممکن ہومثلا مسلمان تاجرسےمطلوبہ معاملہ ہوسکتاہوتوآغاخانی  کے ساتھ معاملہ نہیں کرناچاہیے (ماخذہ التبویب:421،5)
  • کسی مسلمان مردیاعورت کااسماعیلی (آغاخانی) کےساتھ نکاح کرناجائزنہیں ۔

احکام القرآن للجصاص۔ (2/15)

وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ وَلَأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ ۗ وَلَا تُنكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا ۚ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ ۗ أُولَـٰئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ ۖ وَاللَّـهُ يَدْعُو إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ ۖ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ(221)

عن ابن عمرانہ کان اذاسئل عن نکاح الیھودیۃ والنصرانیۃ قال ان اللہ حرم المشرکات علی المسلمین

  • ان کی نمازجنازہ پڑھناجائزنہیں

تفسیرالالوسی (7/319)

وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ

والمراد من الصلاۃ المنھی عنھاصلاۃ المیت المعروفۃ  وھی متضمنۃ للدعاء  والاستغفار والاستفشاع لہ

البحرالرائق ۔(2/193)

قولہ ( وشرطھااسلام المیت وطھارتہ ) فلاتصح  علی الکافر للآیۃ (ولاتصل علی احدمنھم مات ابدا)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

تنویر احمد  عفااللہ عنہ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی 

17شعبان المعظم 1434ھ

27جون 2013

 عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں:

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/720247508344497/

اپنا تبصرہ بھیجیں