آداب کے معنی:
آداب ادب کی جمع ہے۔مہذب اور باوقار زندگی گزارنےکے عمدہ اصولوں کو آداب کہتے ہیں۔رہنے سہنے، اٹھنے بیٹھنے، چلنے پھرنے، بولنے چالنے، کھانے پینے، سونے جاگنے، نہانے دھونے، مہمانی ومیزبانی، تجارت وملازمت کے بہتر طریقوں اور تمام اخلاق اور پاکیزہ صفات کوآپ آداب سے تعبیر کرسکتے ہیں۔
آداب واخلاق کےاسلامی اصول:
1۔ مسلمان بہترین امت ہیں اس لیے انہیں جانوروں اور دنیا کی کافر قوموں سے ممتاز نظرآنا چاہیے!
بال اور ناخن نہیں بڑھانے چاہییں
برہنگی تو جانوروں کی صفت ہے اس لیےلباس پہننا چاہیے
صفائی کے تقاضوں پر عمل کرنا چاہیے
گندا رہنا چاہیے نہ گندگی پھیلانی چاہیے!
کھانے پینے اور بات چیت میں تہذیب واخلاق کا مظاہرہ کرنا چاہیے
جانوروں کی طرح جھپٹ کر اور لڑبھڑ کر کھانا چاہیے نہ لڑتے ہوئے بے تہذیبی سے گفتگو کرنی چاہیے!
ڈسپلن اور قواعد کی پابند قوم بن کر رہنا چاہیے!
2۔ نہ اپنی جان کو تکلیف میں مبتلا کرنا چاہیے نہ کسی اورکو کسی طرح کی ایذا وتکلیف پہنچانی چاہیے!
دھوکہ کھانا چاہیے، نہ دھوکہ دینا چاہیے!
انسان نہ خود پر ظلم کرے نہ کسی اور پر!
ماتم اسی لیے منع ہے۔حسد، تکبر اور ظلم وغصب سے بچنا چاہیے کہ یہ چیزیں ایذارسانی کی بنیادی جڑ ہیں۔گالی گلوچ کرنا، گندگی پھیلانا ، چراغ جلاکر سونا، بغیر آڑ والی چھت پر سونا،غرض ہر طرح کی ایذا رسانی والی چیزوں سے انسان کو بچنا چاہیے!
3۔ ہر ایسی چیز سے بچنا چاہیےجوطبی لحاظ سے مضر ہو!
4۔ بعض چیزیں شیطانوں کے مزاج سے مناسبت رکھتی ہیں، جیسے: ایک جوتی پہن کر چلنا، الٹے ہاتھ سے کھانا کھانا، جنس مخالف کی نقالی کرنا،اس لیے شریعت نے اس سے منع کردیا ہے۔
5۔ بعض چیزیں فرشتوں کے مزاج سے مناسبت رکھتی ہیں، جیسے: دعا ، ذکرواذکار اور نوافل کا اہتمام کرنا، اس لیے شریعت نے ان کی ترغیب دی ہے۔
6۔ بعض چیزیں عیاشی اور عیش ومستی کے نشان ہیں، جیسے: ریشم پہننا، سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا، شراب نوشی، اس لیے شریعت نے ان سے دور رہنے کی تلقین کی۔
آداب کہنا:
آداب کہناجائزہےلیکن آداب کہنے سے سلام کی سنت ادا نہیں ہوتی۔
غیرمسلم کو آداب کہنا:
غیرمسلم کو سلام کی جگہ آداب کہنا جائز ہے، بشرطیکہ مقصد اس کی تعظیم واحترام نہ ہو۔