آباو اجداد کے گاوں میں تدفین کی وصیت

سوال: دادا یہاں لاہور میں سخت بیمار ہیں اور وہ باربار اصرار کر رہے ہیں کہ ان کی وفات کےبعد ان کی تدفین ان کے آبائی گاوں جو چترال میں کہیں ہیں وہاں دفن کیا جائے۔
میرے والد دادا کے اکلوتے بیٹے ہیں ان کےلیے چترال میں تدفین کرنا بہت مشکل ہے فاصلہ بھی زیادہ ہے اور ابھی دادا کی بیماری پر بہت رقم قرض اٹھا رکھی ہے۔
کیا ابو کےلیے دادا کی اس وصیت کو پورا کرنالازم ہے؟

الجواب باسم ملہم الصواب
واضح رہےکہ کسی خاص جگہ تدفین کی وصیت کرنا شرعا معتبر نہیں۔لہذا صورت مسئولہ میں آپ کے دادا کی وصیت کے مطابق انھیں چترال میں دفن کرنا ضروری نہیں۔ بلکہ جو جگہ بھی مناسب ہو وہاں دفن کیا جاسکتا ہے۔شرعی اعتبار سے اس میں کوئی قباحت نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:

1۔أوصى بأن يصلي عليه فلان أو يحمل بعد موته إلى بلد آخر أو يكفن في ثوب كذا أو يطين قبره أو يضرب على قبره قبة أو لمن يقرأ عند قبره شيئا معينا فهي باطلة۔
(الدر المختار: ج 6، ص 736)

2۔باب ما لا یصح من الوصیۃ : اذا اوصی بان یصلی علیہ فلان، او یحمل بعد وفاتہ الی بلد آخر، او یکفن فی ثوب کذا، او یطین قبرہ او یضرب علی قبرہ قبہ، او یدفع الی انسان شئی لیقرا علی قبرۃ فھی باطلۃ۔
(فتاوی سراجیہ: ج 3. ص 571)
————————-
واللّہ خیر الوارثین
12 اگست 2024
8صفر1446
از گلدستہ قرآن

اپنا تبصرہ بھیجیں