سورہ الکافرون کے فضائل :
١.. نمازوں میں آپ صلی الله علیہ وسلم کی تلاوت
حضرت صدیقہ عائشہ نے فرمایا کے رسول الله صلی الله علیہ وسلمنے فرمایا ہے کہ فجر کی سنتوں میں پڑھنے کے لیے دو سورتیں بہترین ہیں . سورہ کافروں اور سوره اخلاص ( رواہ ابن ہشام مظہری ) اور تفسیر ابن کثیر میں متعد صحابہ سے منقول ہے کے انھوں نے صلی الله علیہ وسلمکو صبح کی سنتوں میں اور بعد مغرب کی سنتوں میں بکثرت یہ دو سورتیں پڑھتے ہوئے سنا ہے . بعض صحابہ نے صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ہمیں کوئی دعا بتا دیجیے جو ہم سونے سے پہلے پڑھا کریں ، آپ نے قل یا ایہا الکافرون پڑھنے کی تلقین فرمائی اور فرمایا کہ شرک سے براءت ہے
( رواه الترمذی وابو داؤد )
٢.. ،مال میں برکت
اور حضرت جبیریں رض فرماتے ہیں کہ رسول الله وسلم نے ان سے فرمایا کہ کیا تم یہ چاھتے ہو کہ تم سفر میں جاؤ تو وہاں تم اپنے سب رفقا ہ سے زیادہ خوشحال با مراد ہو اور تمھارا سامان زیادہ ہوجائے . انہوں نے عرض کیا یا رسول الله بیشک میں ایسا چاہتا ہوں . آ پ نے فرمایا کے آخر قرآن کی پانچ سورتیں سوره کافروں ، سوره نصر ، سوره اخلاص . سوره فلق ، سوره ناس پڑھا کرو ، اور ہر سوره کو بسم الله سے شروح کرو اور بسم الله ہی پر ختم کرو .. حضرت جبیر رض فرماتے ہیں کے اس وقت میرا حال یہ تھا کے سفر میں اپنے دوسرے ساتھیوں کے با مقابل قلیل الزاد خستہ حال ہوتا تھا . جب رسول الله صلے وسلم کی اس تعلیم پر عمل کیا میں سب سے بہتر حال میں رہنے لگا
( مظہری بحوالہ ابو یعلی )
٣.. نصف قرآن کا اجر
حضرت ابن عباس رضی الله عنهما سے روایت ہے فرمایا کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : إذا زلزلت نصف قرآن کے برابر ہے ، اور قل هو الله أحد نصف قرآن کے برابر ہے ، اور قل يا أيها الكافرون نصف قرآن کے برابر ہے
( سنن الترمذي » كتاب فضائل القرآن)
حضرت ابن عمر رضي الله عنهما سے روایت ہے فرمایا کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : قل هو الله أحد نصف قرآن کے برابر ہے ، اور قل يا أيها الكافرون نصف قرآن کے برابر ہے ، اور رسول الله صلى الله عليه وسلم فجر کی دو رکعتوں میں یہی دو سورتیں پڑهتے تهے
(رواه أبو يعلى بإسناد حسن والطبراني في الكبير واللفظ له)
حضرت انس بن مالك رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے اپنے ایک صحابی سے پوچها کہ اے فلان کیا تم نے شادی کی ہے ؟ اس نے کہا نہیں الله کی قسم میں نے شادی نہیں کی اور میرے پاس شادی کے لیئے کچھ نہیں ہے ، تو رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ کیا تجھے قل هو الله احد یاد نہیں ہے ؟ تو اس نے کہا کیوں نہیں ، تو رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ وه تہائی قرآن ہے ، رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ کیا تجھے إذا جاء نصر الله والفتح یاد نہیں ہے ؟ تو اس نے کہا کیوں نہیں ، تو رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ وه چوتهائی قرآن ہے ، رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ کیا تجھے قل يا أيها الكافرون یاد نہیں ؟ تو اس نے کہا کیوں نہیں ، تو رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ وه چوتهائی قرآن ہے ، رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ کیا تجھے إذا زلزلت الأرض یاد نہیں ؟ تو اس نے کہا کیوں نہیں ، تو رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ وه چوتهائی قرآن ہے ، پهر آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا شادی کرلو شادی کرلو .
(سنن الترمذي » كتاب فضائل القرآن)
مسند أحمد وغیره کی روایت میں یہ زیادتی بهی ہے کہ : رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ کیا تجھے آية الكرسي الله لا إله إلا هو یاد نہیں ہے ؟ تو اس نے کہا کیوں نہیں ، تو رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ وه چوتهائی قرآن ہے۔
٤.. علاج
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کے ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ وسلم کو بچھو نے کاٹ لیا تو آپ نے پانی میں نمک منگوایا اور پانی کاٹنے کی جگہ لگاتے جاتے تھے اور سوره کافرون سوره فلق سوره ناس پڑھتے جاتے تھے ۔
( مظہری )
٥.. سوتے وقت
حضرت عباد بن خضر سے روایت ہے کہ نبي صلى الله عليه وسلم جب اپنے بستر ( مبارک ) پر تشریف لاتے تو قل يا ايها الكافرون پڑهتے یہاں تک کہ اس کو ختم کرتے . یعنی پوری سورت پڑهتے تهے
(وأخرج البزار ، والطبراني ، وابن مردويه )
سُورة الإخلاص کے فضائل
١.. سُورة الإخلاص پڑهنے کا ثواب ایک تہائی قرآن کے برابر ہے
حضرت ابي سعيد خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے دوسرے شخص کو ( رات کو ) قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ بار بار پڑهتے ہوئے سنا ، جب اس نے صبح کی تو وہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا گویا انهوں نے عمل میں اس کو کم سمجها یعنی کہ اس میں کوئی بڑا ثواب نہ ہوگا ، رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے بے شک یہ سورت قرآن کے ایک تہائی حصہ کے برابر ہے .
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت میں ہے کہ مجھے میرے بھائی حضرت قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ایک صحابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سحری کے وقت سے کھڑے قل ھو اللہ احد پڑھتے رہے اس کے علاوه اور کچھ نہیں پڑھتے تھے پھر جب ہم نے صبح کی تو وه آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے . باقی حصہ پہلی والی حدیث کی طرح بیان کیا
( فتح الباري شرح صحيح البخاري ، كتاب فضائل القرآن ، باب فضل قل هو الله احد)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا کہ نبی صلى الله عليه وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا کہ : کیا تم میں سے کسی کے لئے یہ ممکن نہیں کہ قرآن کا ایک تہائی حصہ ایک رات میں پڑھا کرے ۔ صحابہ کو یہ عمل بڑا مشکل معلوم ہوا اورانہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ : ہم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے . نبی صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ : قل ھو اللہ احد اللہ الصمد قرآن مجید کا ایک تہائی حصہ ہے
( فتح الباري شرح صحيح البخاري ، كتاب فضائل القرآن ، باب فضل قل هو الله أحد)
حضرت ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : جمع ہوجاؤ کیونکہ میں تم پر قرآن کا تیسرا حصہ پڑھوں گا . پس جو جمع ہوا وہ ہوگیا پھر رسول الله صلى الله عليه وسلم تشریف لائے اور ” قل هو الله احد ” پڑھی اورپھر چلے گئے ، تو ہم ایک دوسرے کو کہنے لگے کہ آسمان سے کوئی خبر آئی ہے جس کی بنا پر آپ اندر چلے گئے ہيں ، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور کہنے لگے کہ میں نے تمہیں کہا تھا کہ میں تم پر قرآن کا تیسرا حصہ پڑھوں گا خبردار بیشک یہ قرآن کے تیسرے حصہ کےبرابر ہے
(ورواه الامام الطحاوي فی مُشكل الآثار ، وأحمد ، وابن ماجه ، والترمذي ، وأبي يعلى الموصلي ، و أبي عوانة ، وأبي داود الطيالسي ، والبيهقي فی شعب الإيمان ، والطبرانی ، والحاکم المستدرك على الصحيحين ، وغیرهم)
٢.. جو شخص سُورة الإخلاص سے محبت کرے الله تعالی اس شخص سے محبت کرتا ہے
حضرت عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےایک شخص کو لشکر کا امیر بنا کر بھیجا تو وہ اپنے لشکروالوں کو نماز پڑھاتا تها اور اس میں ہر رکعت قل ھواللہ احد پر ختم کرتا ، جب وہ واپس لوٹے توانہوں نے اس کا ذکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے اس سے پوچھو کہ یہ کام وہ کس لیے کرتا تھا ؟ انہوں نے اس سے پوچھا تو اس نے جواب دیا اس لیے کہ یہ رحمن کی صفت ہے اور میں اسے پڑھنا پسند کرتا ہوں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے کہ اسے یہ بتادو اللہ تعالی بھی اس سے محبت کرتا ہے
( صحيح البخاري ، كِتَاب تَفسِير الْقُرآن )
٣.. وترنماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت
حضرت عبدالرحمن بن ابزى رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى اور قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ اور قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ پڑھتے اور وتروں سے فارغ ہوکر جب سلام پهیرتے تو تین بار سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ کہتے اور تیسری بارآواز اونچی رکھتے تهے
فجر اور مغرب کی دو رکعت سنتوں میں ہمیشہ پہلی رکعت میں ، قل یا ایها الکافرون اور دوسری رکعت میں سورت اخلاص پڑهنا ، اور طواف و استخاره کی دو رکعتوں میں ، اور وتر پہلی رکعت میں ، سورت سبح اسم ربک ، دوسری میں ، سورت قل یا ایها الکافرون ، اور آخری رکعت میں سورت اخلاص پڑهنا سنت هے
( التبيان في آداب حملة القرآن للإمام النووى)
٤.. سُورة الإخلاص سے محبت کرنا دخول جنت کا ذریعہ ہے
حضرت انس بن مالك رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ ایک انصاری صحابی ان کو مسجد قباء میں نماز پڑهاتے تهے ، وه نماز میں ( یعنی سورة الفاتحة کے بعد ، قاله الحافظ ) کوئی سورت پڑهنا شروع کرتے تو پہلے قل هو الله احد پڑهتے یہاں تک کہ اس سے فارغ ہوتے ، پهر اس کے ساتهہ دوسری سورت پڑهتے . وه ہر رکعت میں ایسا ہی کرتے ، اس کے ساتهیوں نے اس سے بات کی پس انهوں نے کہا کہ تم یہ سورت پڑهتے ہو پهر اس کو ناکافی سمجھ کر دوسری سورت پڑهتے ہو ؟ یا تو یہ سورت پڑهیں یا اس کو چهوڑ کر کوئی دوسری سورت پڑهیں ، اس صحابی نے کہا کہ میں اس کو نہیں چهوڑوں گا ، اگر تم چاہو تو میں اسی سورت کے ساتھ تمہاری امامت کروں گا ورنہ چهوڑ دوں گا ، وه لوگ اس کو اپنے سے افضل سمجهتے تهے اور کسی اور کی امامت پسند نہیں کرتے تهے . پس ( ایک دفعہ ) نبي صلى الله عليه وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو انهوں نے یہ خبر آپ کو بتا دی ، تو نبي صلى الله عليه وسلم نے فرمایا اے فلان تمہیں اپنے ساتهیوں کی بات ماننے سے کیا مانع ہے اور ہر رکعت میں یہ سورت پڑهنے کی وجہ کیا ہے ، تو اس نے کہا کہ يا رسول الله میں اس ( سُورة الإخلاص ) سے محبت کرتا ہوں ، تو رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس ( سُورة الإخلاص ) کی محبت تجھے جنت میں داخل کرے گی
( سنن الترمذي ، كتاب فضائل القرآن ، باب ما جاء في سورة الإخلاص )
٥.. سورة الإخلاص پڑهنے والے کے لیے جنت واجب ہوگی
حضرت ابوھریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی صلى الله عليه وسلم کے ساتهہ جا رہا تها آپ نے ایک شخص کو قل ھو اللہ احد پڑھتے ہوئے سنا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے کہ واجب ہوگئی میں نے کہا کہ کیا واجب ہوگئی ؟ تو رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ ( اس کے لیے ) جنت واجب ہوگئی ،
(جامع الترمذي ، كِتَاب الْأَدَب . إسناده متصل ، رجاله ثقات)
٦.. سورة الإخلاص کی تلاوت کا عظیم ثواب
حضرت انس بن مالك رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : جو شخص روزانہ دو سو مرتبہ قل هو الله احد پڑهے تو اس سے پچاس سال کے گناه مٹا دیئے جاتے ہیں سوائے یہ کہ اس پر قرضہ ہو .( یعنی کسی کا قرضہ اس سے نہیں مٹایا جائے گا اور معاف نہیں کیا جائے گا ) امام دارمي کی روایت میں ہے کہ : جو شخص روزانہ پچاس مرتبہ قل هو الله أحد پڑهے الخ اور اسی طرح امام دارمي نے یہ ذکر نہیں کیا : یعنی سوائے اس کے کہ اس پر قرضہ ہو
حضرت انس بن مالك رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : جو شخص اپنے بستر پر سونے کا اراده کرے پهر اپنے دائیں جانب سوجائے ( یعنی مسنون طریقہ کے مطابق ) پهر سو مرتبہ قل هو الله أحد پڑهے ، جب قیامت کا دن ہوگا تو الله تبارك وتعالى اس سے فرمائیں گے : اے میرے بندے اپنے دائیں جانب سے جنت میں داخل ہوجا
( سنن الترمذي ، فضائل القرآن ، ما جاء في سورة الإخلاص)
٧.. سُورة الإخلاص کے ساتھ جنت میں محلات بنانا
حضرت مُعاذ بن أنس الجُهَنِي رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبي صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : جس شخص نے مکمل سورہ الاخلاص دس مرتبہ پڑهی تو الله تعالی اس کے لیئے جنت میں ایک محل بنائے گا ، حضرت عمر بن الخطاب رضی الله عنہ نے عرض کیا يا رسول الله پهر تو ہم بہت زیاده محل بنائیں گے ، رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : الله تعالی بہت زیاده اور بہت عمده عطا فرمانے والا ہے .
امام دارمي کی صحيح روایت میں ہے کہ : جس شخص نے دس مرتبہ قل هو الله احد پڑهی تو الله تعالی اس کے لیے جنت میں ایک محل بنائے گا ، اور جس شخص نے بیس مرتبہ قل هو الله احد پڑهی تو الله تعالی اس کے لیے جنت میں دو محل بنائے گا ، اور جس شخص نے تیس مرتبہ قل هو الله أحد پڑهی تو الله تعالی اس کے لیئے جنت میں تین محل بنائے گا ، تو حضرت عمر بن الخطاب رضی الله عنہ نے عرض کیا : والله يا رسول الله ، پهر تو ہم بہت زیاده محل بنائیں گے ، تو رسول الله صلى الله عليه وسلم ارشاد فرمایا کہ : الله تعالی کا ( فضل وکرم ) اس سے کہیں زیاده وسیع ہے
( رواه أحمد ، وابنُ السُني ، والطبراني في ” الأوسط ” عن أبي هريرة مرفوعا)
٨.. نیکیوں کے انبار
جو شخص : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاحِدًا أَحَدًا صَمَدًا لَمْ يَتَّخِذْ صَاحِبَةً ، وَلَا وَلَدًا ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ : دس مرتبہ پڑهے تو اس کے لیئے چالیس ہزار نیکیاں لکهی جاتی ہیں
دوسری روایت میں ہے کہ : جو شخص صبح کی نماز کے بعد : أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ، وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ ، إِلَهًا وَاحِدًا صَمَدًا ، لَمْ يَتَّخِذْ صَاحِبَةً وَلا وَلَدًا ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ : پڑهے گا تو الله تعالی اس کے لیئے چالیس ہزار نیکیاں لکهے گا
( مسند أحمد بن حنبل ، مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ ، مُسْنَدُ الشَّامِيِّينَ)
Thanks
thannks for the info
ythanks for the info