(١) رمضان کے روزے ہر اس تندرست مسلمان مرد وعورت پر فرض ہیں جو پاگل یا نابالغ نہ ہو۔ اس فرض کو بلاعذر چھوڑنا سخت گناہ اور باعث ِفسق ہے۔ احادیث میں رمضان کا روزہ نہ رکھنے پر نہایت سخت عذابوں کا ذکر ہے۔
(٢) نیت دل کے ارادے کا نام ہے، اس کے لئے زبان سے نیت کرنا بہتر ہے، ضروری نہیں، نماز، روزہ وغیرہ میں زبان سے نیت کے الفاظ کی ادائیگی کو ضروری اور لازم خیال کرنا جہالت ہے، اگر روزہ رکھنے کا ارادہ ہو تو سحری بھی نیت کے قائم مقام ہے۔
(٣) مروجہ نقشوں میں سحر وافطار اور نمازوں کے سلسلے میں دو یا تین منٹ کی احتیاط ضرور کرنی چاہئے۔
(٤) اگر روزہ رکھنے کی وجہ سے بیماری لوٹ آنے، مرض بڑھنے یا مرض کی مدت میں اضافہ کا قوی خطرہ ہو اسی طرح حاملہ اور دودھ پلانی والی عورت کو روزہ رکھنے کی وجہ سے بچے یا اپنی جان جانے کا خطرہ ہو تو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے۔ اعذار ختم ہونے کے بعد قضا فرض ہے۔ اسی طرح 78کلو میٹر (تقریباً)کے سفر کی نیت سے گھر سے نکلنے والے شخص کے لیے بھی روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے۔ سفر سے واپسی کے بعد قضا فرض ہے۔
ان چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا:
٭ بھول کر کھالینا
٭ بھول کر پانی پی لینا
٭ کان میں پانی ڈالنا
٭ بلغم نگلنا
٭ تھوک نگلنا
٭ انجکشن لگوانا
٭ گلوکوزچڑھوانا
٭ خون چڑھوانا
٭ کھارے پانی سے وضو
٭ مسواک کے ریشے حلق میں چلے جانا
٭ پھول، عطر کی خوشبو سونگھنا
٭ گندے خیالات سے انزال
٭ آنکھ میں دوائی ڈالنا
٭ بچہ کو دودھ پلانا
٭ گردوں کی صفائی
٭ عورتوں کا لبوں پر سرخی لگانا
٭ مذی نکلنا
٭ انسولین کا استعمال
٭ سر، مونچھوں وغیرہ پر تیل لگانا
٭ مکھی وغیرہ کا بلا ارادہ منہ میں چلے جانا
٭ احتلام
٭ دانت نکلوانا جبکہ خون حلق میں نہ جائے
٭ سرمہ لگانا
٭ خودبخود اُلٹی ہوجانا اگرچہ منہ بھر ہو
٭ خون نکلنا
٭ نکسیر پھوٹنا جبکہ خون حلق میں نہ جائے
٭ خون ٹیسٹ کروانا
٭ وِکس بام جسم کے بیرونی حصے پر لگانا
٭ خون دینا
٭ سانس کے ذریعے آکسیجن لیناجبکہ اس
میں دوائی نہ ملی ہو
٭ پیٹ کے زخم میں دوائی لگانا، جبکہ زخم معدہ یا
آنت میں نہ کھلتا ہو
٭ دھواں، گردوغبار بلا ارادہ ناک منہ میں
چلے جانا
٭ ناک میں پانی ڈالناجبکہ دماغ میں نہ پہنچے
٭ سر کے زخم میں دوائی لگانا
٭ دل کے مریض کے لیے (Angised)
گولی زبان کے نیچے رکھنا(جبکہ تھوک نہ نگلے)
نوٹ: روزے میں گالی گلوچ کرنے، غیبت چغلی کھانے، گانے اور موسیقی سننے اور لڑنے جھگڑنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا لیکن روزے کے ثواب میں کمی آجاتی ہے اور روزہ شدید مکروہ ہوجاتا ہے۔
روزہ توڑنے والی چیزیں:
(i)صرف قضا لازم ہے کفارہ نہیں:
٭ کان میں دوائی ، تیل ڈالنا(بعض علماء کے
نزدیک اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا)
٭ انیمہ کرانا
٭ روزہ یاد ہو اور بے اختیار پانی وغیرہ حلق
میں چلا جائے
٭ وِکس بام سے بھاپ لینا
٭ جان بوجھ کر منہ بھر اُلٹی کرنا
٭ جان بوجھ کر گردوغبار دھواں ناک یا حلق
میں لے جانا
٭ ماہواری آجانا
٭ رحم کی صفائی
٭ انہیلر یا وینٹولین کا استعمال
٭ خون، پیپ کا حلق میں چلے جانا
٭ کنکر، لکڑی وغیرہ نگل لینا
٭ زبردستی کی وجہ سے کھاپی لینا
٭ روئی ،گھاس ،کاغذ نگل لینا
٭ زیور نگل لینا
٭ گوندھا ہوا یا خشک آٹا کھالینا
(ii)قضا اورکفارہ دونوں لازم ہیں:
٭ جان بوجھ کر کھالینا
٭ جان بوجھ کر پانی دوائی وغیرہ پی لینا
٭ جان بوجھ کر سگریٹ بیڑی پینا
٭ جان بوجھ کر حقہ پینا
٭ جان بوجھ کر نسوار استعمال کرنا
٭ جان بوجھ کر وظیفہ زوجیت ادا کرنا
٭ معلوم تھا کہ قے سے روزہ نہیں ٹوٹتا پھر بھی
کھا پی لینا
چند ضروری ہدایات:
(١) جس بیمار کو صحت کی کوئی امید نہ رہے اور آخری دم تک روزہ رکھنے سے بالکل مایوسی ہوجائے، چھوٹے اور ٹھنڈے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی طاقت نہ رہے تو وہ ہر روزہ کے عوض فدیہ ادا کرے۔ اگر زندگی میں فدیہ ادا نہ کرسکے تو اس کی وصیت کرنا فرض ہے۔
ایک روزہ کا فدیہ پونے دو کلو، احتیاطاً دو کلو گندم یا اتنا آٹا یا اس کی قیمت ہے۔ اس سال ایک روزے کے فدیہ کی قیمت 80/-روپے اور 30 روزوں کے فدیہ کی قیمت 2400/- روپے ہے۔فدیہ محتاج کو دینے سے ادا ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ فدیہ ادا کردینے کے بعد پوری زندگی میں کسی بھی وقت روزہ رکھنے کی طاقت آگئی تو فدیہ کالعدم ہو گا اور قضا لازم ہوگی۔
(٢) قضا یہ ہے کہ رمضان، عیدین اور ایام تشریق کے علاوہ دنوں میں ایک روزے کے بدلے میں ایک روزہ رکھ لیا جائے۔ قضا روزے مسلسل رکھنا ضروری نہیں۔ اور کفارہ یہ ہے کہ رمضان عیدین اور ایام تشریق کے علاوہ ایا م میں 60روزے مسلسل رکھے جائیں۔ اگر بیچ میں ناغہ کردیا یا عیدین وغیرہ کے دن آگئے تو پھر سے 60روزے رکھنے ہوں گے۔البتہ عورت کی ماہواری آجائے تو وہ پھر سے روزے نہیں رکھے گی۔اگر روزے کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ محتاجوں کو پیٹ بھر کر دو وقت کھانا کھلادیا جائے۔ اگر کھانا پکاکر کھلانا مشکل ہو تو ہر محتاج کو پونے دو کلوگندم یا اتنا ہی آٹا دے دے یا اس کی قیمت دے دی تو وہ بھی جائز ہے۔