حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جس طرح انسانوں کے لئے پیغمبر بنایاگیا تھا ،اسی طرح آپ جنات کے لئے بھی پیغمبر تھے،چنانچہ آپ نے جنات کو بھی تبلیغ فرمائی ،اورجنات کو تبلیغ کا سلسلہ اس طرح شروع ہوا کہ آپ کی نبوت سے پہلے جنات کوآسمانوں کے قریب تک پہنچنے دیاجاتا تھا، لیکن حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد انہیں آسمانوں کے قریب جانے سے اس طرح روک دیاگیا تھا کہ جب کوئی جن یا شیطان آسمان کے قریب پہنچنا چاہتا تو اسے ایک شعلے کےذریعے ماربھگادیاجاتا تھا ،جیسا کہ سورۂ حجر(۱۷:۱۵)اور سورۂ صافات (۱۰:۳۷) میں گزرچکا ہے،صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ جنات نے جب اس بدلی ہوئی صورت حال کو دیکھا تو ان کے دل میں یہ جستجو پیدا ہوئی کہ اس تبدیلی کی وجہ کیا ہے کہ اب انہیں آسمان کے پاس بھی پھٹکنے سے روک دیاجاتا ہے،اس غرض کے لئے ان کی ایک جماعت دنیا کا دورہ کرنے کے لئے نکلی ،یہ وہ وقت تھا جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم طائف سے واپس تشریف لارہے تھے اور نخلہ کے مقام پر پڑاؤ ڈالے ہوئے تھے ،وہاں آپ نے فجر کی نماز میں قرآن کریم کی تلاوت شروع کی تو جنات کی یہ جماعت اس وقت وہاں سے گزررہی تھی، ا س نے یہ کلام سنا تو وہ اسے اطمینان سے سننے کے لئے رک گئے ،حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زبان سے فجر کے وقت قرآن کریم کے پر اثر کلام نے ان کے دل پر ایسا اثر کیا کہ وہ جنات مسلمان ہوگئے اور پھر اپنی قوم کے پاس بھی اسلام کے داعی بن کر پہنچے ،انہوں نے اپنی قوم سے جاکر جو باتیں کیں ،ان آیات میں اللہ تعالی نے ان کا خلاصہ بیان فرمایا ہے ۔
(توضیح القرآن