عورت کے لیے اذان اور اقامت کا حکم
سوال:عورت کے لیے اذان دینا اور اقامت کہنا جائز ہے؟
الجواب حامدا ومصليّا:
واضح رہے کہ اذان دینا اور اقامت کہنا صرف مردوں کے ساتھ خاص ہے،لہذا عورت کے لیے اذان دینا اور اقامت کہنا جائز نہیں ہے، نیز اگر عورت نے نماز کے لیے اذان دے دی اور اقامت کہہ دی تو اس اذان کا اعادہ کیاجائے گا البتہ اقامت کا اعادہ نہیں کیا جائے گا،نیز اگر خواتین اپنی جماعت کروارہی ہیں(جو کہ مکروہ ہے) تو اس میں بھی اذان اور اقامت نہیں دی جائے گی۔
============
حوالہ جات:
1۔(ويكره أذان جنب واقامته وإقامة محدث لا أذانه) على المذهب وأذان (امرأة)۔۔۔الخ
(الدر المختار: 60 /2)
2۔وكذا يعاد (اذان امراة ومجنون ومعتوه وسكران وصبي لايعقل) لا إقامتهم۔۔۔۔الخ
(الدر المختار :61 /2)
3۔وليس على النساء أذان ولااقامة فإن صلين بجماعة يصلين بغير اذان ولااقامة وان صلين بهما جازت صلاتهن مع الإسائة….الخ
(الفتاوى الهندية: 114/ 1)
وكره اذان المرأ فيعاد ندبا…
(الفتاوى الهندية: 115/ 1)
والله سبحانه وتعالى أعلم
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
6 جمادی الاولی 1446ھ
6 نومبر 2024ء