سورۃ الکہف کے اعداد وشمار ومرکزی موضوع

اعدادوشمار:
مصحف کی ترتیب کے لحاظ سے اٹھارویں نمبر کی سورت ہے۔12 رکوع،110آیات،1583 کلمات اور 6425 حروف پرمشتمل ہے۔
تاریخ نزول:
یہ مکی زندگی کے اس دور میں نازل ہوئی ہوگی جب کفار مکہ کے ظلم و ستم نے شدت اختیار کرلی تھی مگر ابھی ہجرتِ حبشہ واقع نہیں ہوئی تھی۔ اس وقت صحابہ کرام کو اصحابِ کہف کا قصہ سنایا گیا تاکہ ان کی ہمت بندھے اور انہیں معلوم ہو کہ اہل ایمان اپنا ایمان بچانے کے لیے اس سے پہلے کیا کچھ کرچکے ہیں۔
تفسير الألوسي = روح المعاني (8/ 189)
ويقال سورة أصحاب الكهف كما في حديث أخرجه ابن مردويه،وروى البيهقي من حديث ابن عباس مرفوعا أنها تدعى في التوراة الحائلة تحول بين قارئها وبين النارإلا أنه قال: إنه منكر وهي مكية كلها في المشهور واختاره الدابي، وروي عن ابن عباس وابن الزبير رضي الله تعالى عنهما، وعدها بعضهم من السور التي نزلت جملة لماأخرج الديلمي في مسند الفردوس عن أنس عن النبي صلّى الله عليه وسلّم قال: نزلت سورة الكهف جملة معها سبعون ألفا من الملائكة،
وفي رواية أخرى عن ابن عباس أنها مكية إلا قوله تعالى: وَاصْبِرْ نَفْسَكَ [الكهف: 28] الآية فمدني، وروي ذلك عن قتادة، وقال مقاتل: هي مكية إلا أولها إلى جُرُزاً [الكهف: 8] وقوله تعالى: إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا [الكهف: 107] إلى آخرها فمدني
وجہ تسمیہ:
کہف عربی میں غار کو کہتے ہیں۔اصحابِ کہف کے معنی ہوئے غار والے اس سورت میں غار میں چھپنے والے نوجوانوں کا واقعہ تفصیل سے بیان فرمایاگیا ہے انہی کو اصحاب کہف کہا جاتا ہے او راسی غار کے نام پر سورت کو سورۃ الکہف یاسورۃ اصحاب الکہف کہا جاتا ہے۔
مرکزی موضوع:
فتنوں سے بچاؤ اس سورت کامرکزی موضوع ہے۔اصحاب کہف کفروشرک اور ظالم بادشاہ کے فتنے سے بچنے کے لیے غار میں روپوش ہوئے تھے۔ذوالقرنین نے بھی یاجوج ماجوج کے فتنے سے بچانے کے لیے دیورا بنائی تھی۔
( ازگلدستہ قرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں