دوران عمرہ کعبہ کو چھونے سے ہاتھوں پر خوشبو کا لگ جانا

السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
مسئلہ: عمرہ کے دوران رکن یمانی کو ہاتھ لگایا جس سے اس کی خوشبو خاتون کے ہاتھوں میں لگ گئی (یہ بے دھیانی میں ہوا تھا خوشبو کا احساس خاتون کو بعد میں ہوا) جو کچھ دیر باقی رہی پھر ختم ہو گئی۔
کیا اس سے دم لازم آئے گا ؟
اور دم دینے کے لئے کیا طریقہ کار ہے، کس طرح دیں، اور کیا ترتیب ہو گی؟ خاتون اس وقت مدینہ میں ہیں۔

الجواب باسم ملہم الصواب

1۔واضح رہے کہ احرام کی حالت میں خوشبو کا استعمال محرم کے لیے ممنوع ہے۔ غلاف کعبہ یا کسی اور خوشبو دار چیز کو چھونے سے ہاتھوں میں اگر خوشبو کا جسم (مادہ) نہ لگے بلکہ صرف خوشبو کی مہک آئے تو محض مہک آنے کی وجہ سے دم واجب نہ ہوگا، ہاں اگر خوشبو کا مادہ ہاتھ میں لگ جائے اور پوری ہتھیلی میں لگ جائے تو دم واجب ہوگا، اور اگر پوری ہتھیلی میں نہ لگے بلکہ ہتھیلی کےبعض حصے میں لگے تو صدقہ واجب ہوگا۔
2.دم حدود حرم میں ہی ادا کرنا ضروری ہے۔ اور دم ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ حدود حرم میں ایک چھوٹے جانور مثلا بکری یا بھیڑ وغیرہ کوذبح کردیا جائے۔ تاہم صدقہ کی صورت میں صدقہ حدود حرم میں ہی دینا ضروری نہیں بلکہ اپنے رہائشی شہر میں بھی دیا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات :

1۔فان طيب عضوا کبیرا كاملا من اعضائه فما زاد كالرأس و الوجه و اللحية و الفم و الساق والفخذ والعضد و اليد و الكف و نحو ذلك فعلیہ دم و ان غسله من ساعته و في اقله و لو اكثره صدقة كذا في المتون وحكم اقله العضو الصغير كالانف والعين و الشارب ثم هذا اذا كان الطيب قليلا لان العبرة حينئذ بالعضو لا الطيب فان كان كثيرا ففي اقله و لو اقل من ربعه كذا في عضو صغير دم لان العبرة حينئذ بالطيب لا بالعضو و هذا هو الصحيح.
( غنیہ الناسک: ص نمبر 381- 382 )

2۔اما التطیب فھو الصاق ببدنہ اوثوبہ۔۔۔ اذا دخل بیتا قد اجمر فعلق بثیابہ رائحتہ فلا شئی علیہ، لانہ غیر منتفع بعینہ،لان الرائحہ ھنا لیست متعلقۃ بالعین ومجرد الرائحہ لا یمنع منہ۔
(غنیہ الناسک:380-381)

3۔ویجوز لہ التصدق في غیر الحرم․ (غنیة الناسک: ص: 266)

4۔مرد اور عورت دونوں کے لیےخوشبو کااستعمال احرام کی حالت میں ممنوع ہے۔
عاقل، بالغ محرم نے کسی بڑے عضو جیسے سر، پنڈلی، داڑھی،ران، ہاتھ یا ہتھیلی پر خوشبو لگائی یا ایک عضو سے زیادہ پر لگائی تو دم واجب ہوگا۔ اگرچہ لگاتے ہی فورا ختم کردی ہو یا دھو دی ہواور اگر پورے عضو پر نہیں لگائی بلکہ تھوڑے یا اکثر حصے پر لگائی یا کسی چھوٹے عضو جیسےناک،کان، آنکھ ، انگلی پر لگائی تو صدقہ واجب ہوگا۔
(معلم الحجاج : ص 210)

5۔جس جگہ مطلق دم بولاجائے اس سےمراد ایک بکری یا بھیڑ یا دنبہ ہوتا ہے اور گائے اونٹ کا ساتواں حصہ بھی اس کے قائم مقام ہوسکتا ہے۔
صدقہ سے نصف صاع گیہوں یا ایک صاع جومرادہوتاہے اور جس جگہ صدقہ کی مقدار متعین ہو کردی جائے اس سےمراد خاص وہی مقدار ہوتی ہے۔
(معلم الحجاج: 207)
————————————-
واللہ اعلم بالصواب
3اگست 2024
28محرم الحرام 1446

اپنا تبصرہ بھیجیں