چھٹی کرنے پر طالب علم سے جرمانہ لینے کا حکم

سوال:
السلام علیکم!
یہ بات درست ہے کہ بچوں سے فائن نہیں لینا چائیے، ایک معلمہ کا کہنا ہے کہ بچے بہت زیادہ چھٹیاں کرتے ہیں، سبق یاد نہیں کرتے ہیں، لاپرواہی کرتے ہیں، مائیں بھی عذر پیش کرتی ہیں ،اگر فائن لیں تو چھٹیاں کم اور سبق بھی یاد کرتے ہیں ،،اسکا کیا حکم ہے؟
درست نہیں تو جو پہلے کا لیا ہوا ہو اس کا کیا کرے ،معلوم بھی نہیں کس سے کتنا لیا ہے راہنمائی فرمائیں؟
مفتی صاحب! کیا یہ بات ٹھیک ہے کہ مدرسے میں چھٹی پر فائن رکھا جائے اور پھر اس فائن کو صدقہِ کر دیا جائے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام ورحمہ اللہ وبرکاتہ!

واضح رہے کہ سزا کے طور پر بچوں سے مالی جرمانہ(فائن ) لینا شرعاً جائز نہیں ہے اور اگر کسی ادارے میں مالی رقم وصول کرنے کا معمول ہے تو انہیں چاہیے کہ فورا اسے ختم کردیں اورجرمانے کے طور پر جو رقم جمع ہوچکی ہے وہ ان کے مالکان معلوم ہوں تو انھیں پہنچائی جائے اور اگر کسی بھی طریقے سے مالکان معلوم نہ ہوں تو اس صورت میں یہ رقم ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کرنا ضروری ہوگا۔
_______
دلائل

1۔عَنْ أَبِي حُرَّةَ الرَّقَاشِيِّ عَنْ عَمِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: « أَلَا لَا تَظْلِمُوا، أَلَا لَا يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ إِلَّا بطِيْبِ نَفْسٍ مِنْهُ۔

(شعب الایمان للبیھقی: باب فی قبض الید عن الاموال المحرمة، دارالکتب العملیة بیروت:387/4،رقم:5492)

ترجمہ : ابو حرہ رقاشی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : خبردار کسی پر ظلم و زیادتی نہ کرو، خبردار کسی آدمی کی ملکیت کی کوئی چیز اس کی دلی رضامندی کے بغیر لینا حلال اور جائز نہیں ہے ۔

2۔والحاصل ان المذھب عدم التعزیر باخذ المال.
(شامی:باب التعزیر،مطلب فی التعزیر باخذ المال:61/4-62)

3۔لایجوز لأحد من المسلمین أخذ مال أحد بغیر سبب شرعي

(شامي، باب التعزیر، مطلب في التعزیر بأخذ المال: 61/4)

فقط واللہ اعلم

9جون 2024ء
4ذو الحجہ 1445ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں