بنی اسرائیل میں عقائد کا ذکر

1۔واقعۂ معراج برحق ہے ۔یہ واقعہ جسد خاکی کے ساتھ پیش آیا ہے، بذریعہ خواب نہیں؛کیونکہ قرآن کاسیاق بتارہا ہے کہ یہ واقعہ قدرت الہی کاشاہ کار اور عظیم غیرمعمولی واقعہ ہے،جبکہ خواب میں معراج کوئی انوکھی اور ایسی بات نہیں جسے “نشانی” اور “غیرمعمولی واقعہ” کہاجاسکے۔{سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا} [الإسراء: 1]
2۔ہدایت اور گمراہی کے راستے انسان کےسامنے ہیں، انسان کواپنے اختیار سے کسی ایک کاانتخاب کرنا ہے۔ہدایت کے راستے کا انتخاب گو دشوار ہے لیکن عافیت اور فائدہ اسی میں ہے جبکہ گمراہی کے راستےکا انتخاب سراسر نقصان کا سودا ہے۔{مَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا}
3۔ایک کے گناہ دوسرے کے ذمے ڈال دیے جائیں قیامت میں ایسا نہیں ہوگا۔{وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى} [الإسراء: 15]
4۔جن قوموں کے پاس کوئی پیغمبر یا داعی نہیں پہنچے ان کا حساب کتاب عام کفار سے الگ ہوگا۔{ وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولًا} [الإسراء: 15]
5۔پیغمبر انسان ہی ہوتے ہیں۔{قُلْ سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ كُنْتُ إِلَّا بَشَرًا رَسُولًا (93) وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَنْ يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَى إِلَّا أَنْ قَالُوا أَبَعَثَ اللَّهُ بَشَرًا رَسُولًا} [الإسراء: 93، 94]
6۔جس طرح اللہ ،ذات باری تعالی کا نام ہے ایسے ہی رحمن اور دیگر بہت سےاس کے اسمائے حسنی ہیں۔جن سے اللہ کو پکارا جاسکتا ہے اس سے توحید کے عقیدے میں کوئی فرق نہیں آتا۔{ قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَنَ أَيًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى} [الإسراء: 110]
( از گلدستہ قرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں