سورۃ النحل کا خلاصہ مضامین ( حصہ 2)

سزائیں
برابری کی بنیاد پر بدلہ لیناجائز ہے۔{وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ } [النحل: 126]
اخلاقیات وآداب
1۔شیطان انسان کو تلاوت قرآن اور کسی بھی نیک کام سے دور رکھنے کی کوشش کرتا ہے اس لیے نیکی کاکام شروع کرنے سے پہلے تعوذ پڑھ لینی چاہیے۔{ فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ} [النحل: 98]
2۔مرد ہویاعورت نیکی کی زندگی گزارنے سے زندگی میں مزا آنا شروع ہوجاتا ہے۔{ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُمْ بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ } [النحل: 97]
3۔فحاشی اور ظلم کا اسلام کبھی حکم نہیں دیتا۔{وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ} [النحل: 90]
4۔اسلام عہد شکنی سے منع کرتا ہے۔{وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدْتُمْ وَلَا تَنْقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا} [النحل: 91]
5۔جھوٹی قسموں سے بچناچاہیے۔{وَلَا تَتَّخِذُوا أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَ} [النحل: 94]
تاریخ
1۔یہودیت وعیسائیت درحقیقت ملت ابراہیمی ہی کی شاخ ہے۔إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ أُمَّةً قَانِتًا لِلَّهِ حَنِيفًا وَلَمْ يَكُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ شَاكِرًا لِأَنْعُمِهِ اجْتَبَاهُ وَهَدَاهُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ وَآتَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ ثُمَّ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ أَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
2۔اسلام بھی ملت ابراہیمی کی تکمیل کرتا ہے۔(ایضا)
3۔ملت ابراہیمی اور یہودیت میں دوفرق ہیں: ایک یہودیوں کے ہاں چربی حرام ہے ،دوسرے ان کے نزدیک ہفتے کے دن کام کاج منع ہے۔ إِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَى الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ وَإِنَّ رَبَّكَ لَيَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ} [النحل: 120 – 124] {وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِنْ قَبْلُ}
سائنس
1۔ مستقبل میں ایجاد ہونے والی تمام تر چیزوں کا ذکر سورۃ النحل کی آیت8 ویخلق مالاتعلمون میں موجود ہے۔
2۔زمین کی اوپر تہہ جس پر ہم رہتے ہیں بہت نازک ہے ۔علم ارضیات کے ماہرین کے مطابق اس کے کانپنے کے مواقع زیادہ ہیں ۔لیکن پہاڑ اس پرت کو تھامے ہوئے ہیں ۔{وَأَلْقَى فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَنْ تَمِيدَ بِكُمْ} [النحل: 15]
3۔شہد کی مادہ مکھیاں پھولوں اور پھلوں سے رس چوستی ہیں ۔اسے اپنےا ندر شہد میں تبدیل کردیتی ہیں پھر موم سے بنے خانوں میں جمع کردیتی ہیں ۔آج سے صرف چند صدیوں قبل ہی انسان کو معلوم ہو ا کہ شہد کی مکھی کے پیٹ سے نکلتا ہے ۔مگر قرآن نے 1400 سال پہلے یہ واضح کردیاتھا۔یہ عمل مادہ مکھیاں کرتی ہیں قرآن نے مونث کاصیغہ استعمال کیا ہے۔سائنس اسے بھی تسلیم کرتی ہے۔وَأَوْحَى رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ ثُمَّ كُلِي مِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ فَاسْلُكِي سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًا يَخْرُجُ مِنْ بُطُونِهَا شَرَابٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاءٌ لِلنَّاسِ [النحل: 68، 69]
(ازگلدستہ قرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں