تلبیہ سے متعلق اہم مسائل

تلبیہ سے متعلق اہم مسائل

اِحرام کے وقت تلبیہ یعنی (لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ،لَبَّیْکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ،إِنَّ الْحَمْد وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ ( زبان سے کہنا شرط ہے، اگر دل سے کہہ لیا تو اِحرام میں داخل نہ ہوگا۔

اِحرام باندھ لینے کے بعد کثرت سے تلبیہ پڑھنا مستحب ہے، خصوصاً حالات تبدیل ہونے کے وقت، مثلاً: صبح وشام، اٹھتے بیٹھتے، باہر جاتے وقت، اندر آنے کے وقت، لوگوں سے ملاقات کے وقت، رخصت کے وقت، سوکر اٹھتے وقت، سوار ہوتے وقت، سواری سے اترتے وقت، بلندی پر چڑھتے وقت،نیچے اترتے ہوئے،ان حالات میں زیادہ مستحب و مؤکد ہے۔

تلبیہ کے درمیان بات نہ کی جائے۔ جو شخص تلبیہ پڑھ رہا ہو اس کو سلام کرنا مکروہ ہے۔

اگر کسی شخص نے تلبیہ پڑھنے کے وقت سلام کیا تو سلام کا جواب تلبیہ کے درمیان میں دینا جائز ہے مگر ختم کرکے جواب دینا بہتر ہے، بشرطیکہ سلام کرنے والا چلا نہ جائے۔

فرض اور نفل نمازوں کے بعد بھی تلبیہ پڑھنا چاہیے اور ایامِ تشریق میں اوّل تکبیر تشریق کہنی چاہیے اس کے بعد تلبیہ، اگر پہلے تلبیہ پڑھ لیا تو تکبیر تشریق ساقط ہوگئی۔

اگر مسبوق امام کے ساتھ تلبیہ کہہ لے گا تو نماز فاسد ہوجائے گی۔

اگر چند آدمی ساتھ ہوں تو ایک ساتھ مل کر تلبیہ نہ کہیں بلکہ ہر آدمی علیحدہ علیحدہ تلبیہ پڑھے۔

تلبیہ کے الفاظ میں کمی کرنا مکروہ ہے۔

جب کوئی عجیب چیز نظر آئے تو یہ کہے۔ (( لَبَّیْکَ، اِنَّ الْعَیْشَ عَیْشُ الْآخِرَۃِ

مرد تلبیہ بلند آواز سے پڑھیں مگر آواز زیادہ بلند نہ ہو۔عورت کو اونچی آواز سے تلبیہ پڑھنا منع ہے۔

حج میں دسویں تاریخ کی رَمی شروع کرنے تک تلبیہ پڑھا جاتا ہے، جب جمرۂ عقبہ کی رَمی شروع کرے تو تلبیہ موقوف کردے۔ اس کے بعد نہ پڑھے اور عمرہ میں طواف شروع کرنے تک پڑھا جاتا ہے، جب عمرہ کا طواف شروع کرے تو تلبیہ پڑھنا بند کردے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں