فوت شدہ لوگوں کا خواب میں آنا

فوت شدہ حضرات کا خواب میں آنے کا کیا حکم ہے ؟ کیا وہ سچ میں ہمارے خواب میں آتے ہیں یا یہ صرف ذہن کے خیالات کی وجہ سے ہوتا ہے ؟؟ ۔دوسرا سوال یہ کہ : کیا فوت شدہ شخص کو ہمارے احوال بتاںٔے جاتے ہیں ؟ دنیا میں ان کے رشتے دار کیسے ہیں کس حال میں ہیں ۔کیا ان کو اس کی خبر دی جاتی ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ خواب تین طرح کے ہوسکتے ہیں۔ ایک تو انسانی خیالات کہ جو دن بھر سوچتا ہے وہ خواب میں دیکھتا ہے، دوسرا شیطانی وساوس اور تیسرا کبھی یہ اللہ تعالی کی طرف سے کوئی اشارہ ہوتا ہے۔
لہذا فوت شدہ انسان کو خواب میں دیکھنا ان تینوں صورتوں میں سے کوئی سا بھی ہوسکتا ہے ۔
2۔مردوں کی روح کو اس کے زندہ عزیز واقارب کے اعمال وحالات سےجب اللہ تعالٰی چاہیں، تو   آگاہی ملتی ہے، اگر مرحوم کے عزیزواقارب کے نیک اعمال ہیں تو اس سے مردے کی روح خوش ہوتی ہے، اور اگر  بُرے اعمال ہیں تو مردے کی روح کو جب اللہ  تعالی چاہیں رنج پہنچتا ہے ،اور وہ افسردہ ہوتی ہے،لہذا محض یاد نہ کیا جائے بلکہ اچھے اعمال کر کے مرحوم کی روح کو راحت پہنچائی جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1۔صحیح البخاری میں ہے:
”عن أبي هريرة رضي الله عنه،: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ، قال: «رؤيا المؤمن جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة۔“
( صحیح بخاری، کتاب التعبیر , باب الرؤیا الصالحة جزء من ستة و اربعین جزءا من النبوۃ جلد 9 /30)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
2۔ مسند احمد  میں ہے:
”حدثنا عبد الرزاق حدثنا سفيان عمن سمع أنس بن مالك يقول قال النبي صلى الله عليه وسلم إن أعمالكم تعرض على أقاربكم وعشائركم من الأموات فإن كان خيرا استبشروا به وإن كان غير ذلك قالوا: اللهم لا تمتهم حتى تهديهم كما هديتنا۔“
ترجمہ:ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، وہ ایک شخص کی سند سے جس نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اعمال مردہ میں سے تمہارے رشتہ داروں اور قبیلوں کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں،اگر یہ اچھےہوں تو وہ اس پر خوش ہوتے ہیں، اور اگر  اچھے نہ ہوں تو کہتے ہیں: اے اللہ ان کو اس وقت تک  موت نہ دینا جب تک کہ تو ان کی رہنمائی نہ کرے جیسا کہ تو نے ہماری رہنمائی کی ہے۔
(مسند احمد ج:20 ص:114 )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
3۔ ”سوال(317): مرنے والے کو مرنے کے بعد اپنے ماں باپ سے کوئی تعلق رہتا ہے؟
الجواب حامدومصلیاً: رہتا ہے، اس طرح کہ میت کو ان کے اعمال کی اطلاع دی جاتی ہے، اگر اچھے اعمال ہیں  تو میت کی روح کو خوشی ہوتی ہے، اگر بُرے اعمال ہیں تو رنج ہوتا ہے، اور وہ رُوح ان کی اصلاح کی دعا کرتی ہے، اور یہ تعلق ماں باپ کے ساتھ خاص نہیں بلکہ جمیع اقربا اور متعارفین سے رہتا ہے۔“
(فتاوی محمودیہ، باب ما یتعلق باحوال القبور  والارواح، ج:1  ص: 611 ،612 )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
6 شعبان 1445ھ
17 فروری 2024ء

اپنا تبصرہ بھیجیں