میت سے متعلق متفرق مسائل
اگر صرف عورتیں جنازے کی نماز پڑھیں تو بھی جائز ہے۔
میت کی تعریف کرنا چاہے نظم میں ہو یا نثر میں جائز ہے،بشرطیکہ تعریف میں کسی قسم کا مبالغہ نہ ہواور تعریف میں ایسی باتوں کا ذکر نہ کیا جائے جو اس میں نہ ہوں۔
اپنے لیے کفن تیار رکھنا مکروہ نہیں،البتہ قبر تیار رکھنا مکروہ ہے۔
میت کے کفن پر بغیر روشنائی کے ویسے ہی انگلی سے کوئی دعا جیسے عہد نامہ وغیرہ لکھنا یا اس کے سینے پر ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘ اور پیشانی پر کلمہ’’ لاالٰہ الا اللہ محمدرسول اللہ‘‘ لکھنا جائز ہے مگر کسی صحیح حدیث سے اس کا ثبوت نہیں، اس لیے اس کومسنون یا مستحب نہ سمجھنا چاہیے۔
قبر پر سبز شاخ رکھ دینا مستحب ہے اور اگر کوئی درخت وغیرہ نکل آیا ہو تو اس کو کاٹنامکروہ ہے۔
ایک قبر میں ایک سے زیادہ لاشیں دفن نہیں کرنی چاہئیں مگر شدید ضرورت کے وقت جائز ہے۔ پھر اگر سب مرد ہوں تو جوسب سے افضل ہو اس کو آگے رکھیں، باقی سب کو اس کے پیچھے درجہ بدرجہ رکھ دیں اور اگر کچھ مرد ہوں اور کچھ عورتیں تو مردوں کو آگے رکھیں اوران کے پیچھے عورتوں کو۔
قبروں کی زیارت کرنامردوں کے لیے مستحب ہے، بہتر یہ ہے کہ ہفتے میں کم سے کم ایک مرتبہ زیارت کی جائے اوراس میں بہتر یہ ہے کہ وہ دن جمعہ کا ہو۔
بزرگوں کی قبروں کی زیارت کے لیے سفر کرکے جانا بھی جائز ہے بشرطیکہ کوئی عقیدہ اور عمل خلاف ِشرع نہ ہو، جیساکہ آج کل عرسوں میں مفاسد ہوتے ہیں۔
اگر کسی شخص کو نماز ِجنازہ کی دعا یاد نہ ہو تو اس کے لیے صرف ” اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَات “کہہ دینا کافی ہے، اگر یہ بھی نہ ہوسکے اور صرف چار تکبیروں پر اکتفا کیا جائے تب بھی نماز ہوجائے گی، اس لیے کہ دعا فرض نہیں بلکہ مسنون ہے اور اسی طرح درود شریف بھی فرض نہیں۔
اگر کوئی عورت مر جائے اور اس کے پیٹ میں زندہ بچہ ہو تو اس کا پیٹ چاک کرکے وہ بچہ نکال لیا جائے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص کسی کا مال نگل کر مرجائے اور مال والا اپنی چیز مانگے تو وہ مال اس کا پیٹ چاک کرکے نکال لیا جائے، لیکن اگر مردہ مال چھوڑ کر مرا ہے تو اس کے ترکہ میں سے وہ مال ادا کردیا جائے اور پیٹ چاک نہ کیا جائے۔