نبی کریمﷺ کا خطبۂ جمعہ
نبی کریمﷺکا خطبہ نقل کرنے سے یہ غرض نہیں کہ لوگ اسی خطبے کی پابندی کرلیں،بلکہ کبھی کبھی تبرک واتباع کی غرض سے اس کو بھی پڑھ لیا جائے،آپﷺکی عادت شریفہ یہ تھی کہ جب سب لوگ جمع ہوجاتے اس وقت آپ تشریف لاتے،حاضرین کو سلام کرتے اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اذان کہتے۔ جب اذان ختم ہوجاتی، آپﷺکھڑے ہوجاتے اورخطبہ شروع فرمادیتے۔ جب تک منبر نہیں بنا تھا اس وقت تک کسی لاٹھی یا کمان سے ہاتھ کو سہارا دے دیتے تھے اور کبھی کبھی اس لکڑی کے ستون سے جو محراب کے پاس تھا، جہاں آپ خطبہ پڑھتے تھے تکیہ لگالیتے تھے۔ منبر بن جانے کے بعد بھی کسی لاٹھی وغیرہ سے سہارا لینا سنت سے ثابت ہے۔
دوخطبے پڑھتے،دونوں کے د رمیان تھوڑی دیر بیٹھ جاتے،اس وقت کوئی بات نہ فرماتے اورنہ دعا مانگتے،جب آپﷺدوسرے خطبے سے فارغ ہو تے توحضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اقامت کہتے اور آپ نماز شروع فرمادیتے۔ خطبہ پڑھتے وقت حضرت نبی کریمﷺکی آواز بلند ہوجاتی تھی اور مبارک آنکھیں سرخ ہوجاتی تھیں۔ مسلم شریف میں ہے کہ خطبہ پڑھتے وقت آنحضرتﷺکی ایسی حالت ہوتی تھی جیسے کوئی شخص کسی دشمن کے لشکر سے جو عنقریب آنا چاہتا ہو، اپنے لوگوں کو خبردار کررہا ہو۔ اکثر خطبے میں فرمایا کرتے تھے: ’’بعثت انا والساعۃ کھا تین‘‘میں اور قیامت اس طرح ساتھ بھیجے گئے ہیں جیسے یہ دو انگلیاں (اور بیچ کی انگلی اور شہادت کی انگلی کو ملادیتے تھے)۔ اس کے بعد فرماتے تھے:
(( أما بعد : فإن خیر الحدیث کتاب اﷲ ، وخیر الھدی ھدی محمد صلی اﷲ علیہ وسلم ، وشر الأمور محدثاتھا ، وکل بدعۃ ضلالۃ ، أنا اولیٰ بکل مؤمن من نفسہ ، ومن ترک مالا فلأھلہ ومن ترک دینا أو ضیاعا فعلیّ ))۔
کبھی یہ خطبہ پڑھتے تھے:
(( یاأیھا الناس : توبوا قبل أن تموتوا ، وبادروا بالأعمال الصالحۃ ، وصلوا الذی بینکم وبین ربکم بکثرۃ ذکرکم لہ وکثرۃالصدقۃ بالسر والعلانیۃ ، تؤجروا وتحمدوا وترزقوا ، واعلموا أن اﷲ قد فرض علیکم الجمعۃ مکتوبۃ فی مقامی ھذا، فی شھری ھذا ، فی عامی ھذا إلی یوم القیامۃ من وجد الیہ سبیلا ، فمن ترکھا فی حیاتی أو بعدی جحودا بھا واستخفافا بھا ولہ إمام جائر أو عادل فلا جمع اﷲ شملہ ولا بارک لہ فی أمرہ ، ألا ! ولا صلوٰۃ لہ ، ألا ! ولا صوم لہ ، ألا ! ولا زکوۃ لہ ،ألا ! ولا حج لہ ، ألا ! ولا بر لہ حتی یتوب ، فإن تاب تاب اﷲ ۔
ألا ! ولا تؤمن امرأۃ رجلا ، ألا ! ولا یؤمن أعرابی مھاجرا ،ألا ! ولا یؤمن فاجر مؤمنا إلا أن یقھرہ سلطان یخاف سیفہ وسوطہ ))۔ ( ابن ماجہ )
اور کبھی بعد حمد وصلوٰۃ یہ خطبہ پڑھتے تھے:
(( الحمدﷲ نحمدہ ونستغفرہ ، ونعوذ باﷲ من شرور انفسنا ومن سیٰات اعمالنا من یھدہ اﷲ فلا مضل لہ ومن یضلل فلا ھادی لہ ، وأشھد أن لا إلہ إلا اﷲ وحدہ لاشریک لہ وأشھد أن محمدا عبدہ ورسولہ ، أرسلہ بالحق بشیرا ونذیرا بین یدی الساعۃ ، من یطع اﷲ ورسولہ فقد رشد واھتدی ، ومن یعصھما فإنہ لا یضر إلا نفسہ ولا یضر اﷲ شیئا ))۔
ایک صحابی فرماتے ہیں رسول اللہﷺ ’’سورۂ ق ٓ ‘‘ خطبے میں اکثر پڑھاکرتے تھے، حتیٰ کہ میں نے سورۂ ق آپﷺ سے منبر پر خطبہ کے دوران سن کر یاد کی ہے اور کبھی سورہ والعصرپڑھا کرتے تھے۔