جماعت میں شامل ہونے اورنہ ہونے کے مسائل
اگر کوئی شخص اپنے محلے یامکان کے قریب مسجد میں ایسے وقت پہنچا کہ وہاں جماعت ہوچکی ہو تو اس کے لیے مستحب ہے کہ دوسری مسجد میں جماعت کی تلاش میں جائے اور یہ بھی اختیار ہے کہ اپنے گھر میں واپس آکر گھر کے آدمیوں کو جمع کرکے جماعت کرے۔
اگر کوئی شخص اپنے گھر میں فرض نماز تنہا پڑھ چکا ہو، اس کے بعدوہی فرض نماز جماعت سے ہورہی ہو، تو اس کو چاہیے کہ جماعت میں شریک ہوجائے، بشرطیکہ ظہر، عشا کا وقت ہو، فجر، عصراور مغرب کے وقت شریک ِجماعت نہ ہو، اس لیے کہ فجر اورعصر کی نماز کے بعد نفل مکروہ ہے اور مغرب کی دوسری نماز نفل ہوگی اور نفل میں تین رکعت منقول نہیں۔
اگر کوئی شخص اکیلے فرض نماز شروع کرچکا ہو اور اسی حالت میں اسی فرض کی جماعت ہونے لگے تو اگر وہ فرض دویا تین رکعت والا ہے جیسے فجریا مغرب کی نماز تو جب تک دوسری رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو تو نماز توڑدے اور جماعت میں شامل ہوجائے اور اگر دوسری رکعت کا سجدہ کرلیا ہو تو اپنی نماز پوری کرلے اور اگر وہ فرض چار رکعت والا ہو جیسے ظہر، عصر وعشا تو اگر پہلی رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو تو نماز ختم کردے اور اگر سجدہ کرلیا ہو تو دوسری رکعت بھی پڑھے اوردو رکعت پر التحیات وغیرہ پڑھ کر سلام پھیردے اور جماعت میں شامل ہوجائے اور اگر تیسری رکعت شروع کردی ہو اور اس کا سجدہ نہ کیا ہو تواپنی نماز توڑ کر جماعت میں شامل ہو جائے اور اگر سجدہ کرلیا ہو تو نمازپوری کرلے۔ جن صورتوں میں نماز پوری کرلی جائے ان میں سے مغرب، فجر اور عصر میں تو دوبارہ جماعت میں شریک نہ ہو اورظہر، عشا میں شریک ہوجائے اور جن صورتوں میں نماز توڑنی ہو، کھڑے کھڑے ایک سلام پھیردے۔
اگر کوئی شخص نفل نماز شروع کرچکا ہو اور فرض جماعت سے ہونے لگے تو نفل نماز نہ توڑے، بلکہ اس کو چاہیے کہ دو رکعت پڑھ کر سلام پھیردے، اگرچہ چار رکعت کی نیت کی ہو۔
ظہر اور جمعہ کی سنت مؤکدہ اگر شروع کرچکا ہو اور فرض جماعت کھڑی ہونے لگے تو ظاہر مذہب یہ ہے کہ دو رکعت پر سلام پھیر کر جماعت میں شریک ہوجائے اور بہت سے فقہاء کے نزدیک راجح یہ ہے کہ چار رکعت پوری کرلے اور اگر تیسری رکعت شروع کردی تو اب چار کا پورا کرنا ضروری ہے۔
اگر فرض نماز ہورہی ہو اور سنت وغیرہ شروع کرنے سے کسی رکعت کے چھوٹ جانے کا اندیشہ ہوتو پھر سنت وغیرہ شروع نہ کی جائے، البتہ اگر یقین یا غالب گمان ہو کہ کوئی رکعت فوت نہیں ہوگی تو پڑھ لے، مثلاً: ظہر کے وقت جب فرض شروع ہوجائے اور خوف ہو کہ سنت پڑھنے سے فرض کی کوئی رکعت فوت ہوجائے گی تو پھر مؤکدہ سنتیں جو فرض سے پہلے پڑھی جاتی ہیں،چھوڑدے۔ ظہر اور جمعہ میں فرض کے بعد بہتر یہ ہے کہ بعد والی سنت مؤکدہ پہلے پڑھ کر ان کے بعد پہلی سنتوں کو پڑھ لے۔(البتہ فجر کی سنتوں سے متعلق کچھ تفصیل ہے وہ ان شاءاللہ الگ سے بیان کی جائے گی ۔)
فرض نماز کی جماعت شروع ہونے کی حالت میں جو سنتیں پڑھی جائیں چاہے فجر کی ہوں یا کسی اور وقت کی، وہ ایسے مقام پر پڑھی جائیں جو مسجد سے علیحدہ ہو،اس لیے کہ جہاں فرض نماز ہوتی ہو وہاں کوئی دوسری نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے اور اگر کوئی ایسی جگہ نہ ملے تو صف سے علیحدہ مسجد کے کسی گوشے میں پڑھ لے۔[یا مسجد کی دیوار یا ستون کی آڑ میں پڑھے، صف کے پیچھے بلاحائل پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے۔
جس رکعت کا رکوع امام کے ساتھ مل جائے تو سمجھا جائے گا کہ وہ رکعت مل گئی، اگر رکوع نہ ملے تو پھروہ رکعت شمار نہ ہو گی۔
بعض ناواقف لوگ جب مسجد میں آکر امام کو رکوع میں پاتے ہیں تو جلدی سے آتے ہی جھک جاتے ہیں اور اسی حالت میں تکبیر تحریمہ کہتے ہیں، ان کی نماز نہیں ہوتی، اس لیے کہ تکبیر تحریمہ نماز کی شرط ہے اور تکبیر تحریمہ کے لیے قیام شرط ہے، جب قیام نہ کیا تو وہ تکبیرِ تحریمہ صحیح نہیں ہوئی اور جب وہ صحیح نہیں ہوئی تو نماز کیسے صحیح ہوسکتی ہے؟
اگر جماعت کا قعدہ مل جائے اور رکعتیں نہ ملیں تب بھی جماعت کا ثواب مل جائے گا۔