سورۃ البقرۃ میں حج سے متعلق احکام وہدایات

1۔صاحبِ استطاعت پر حج کرنا فرض ہے۔(وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا) [آل عمران: 97]
2۔عمرہ سنّت مؤکدہ ہے، لیکن شروع کردینے سے فرض ہو جاتا ہے۔ {وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلّٰہ) [البقرة: 196]
3۔حج کی فرضیت کےلیے مخصوص ایام مقرر ہیں۔شوا ل،ذی القعد ،ذی الحج کے دس دن ۔جبکہ ادائی حج ذی الحج کے صرف پانچ سے چھ دنوں میں ہوتی ہے۔{الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَعْلُومَاتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ} [البقرة: 197]
4۔{فَمَنْ فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ} [البقرة: 197] احرام باندھنے کی وجہ سے یہ چیزیں حرام ہو جاتی ہیں:
1-فحش باتیں کرنا ،نہ اپنی بیوی سے جائز ہے اور نہ کسی اور کے سامنے۔ ۔2-احرام کی حالت میں فحش باتیں کرنا حرام ہےتو ہم بستری کرنا بدرجہ اولیٰ حرام ہوا۔
3-جنایاتِ حج سے بچے ورنہ گناہ گار ہوگااور کفارہ بھی واجب ہوسکتا ہے۔۔4-احرام کی حالت میں کسی کے ساتھ جھگڑا کرنا بھی حرام ہے
5۔احرام کے بعد حج کا پہلا بڑا رکن وقوف عرفہ ہے۔{ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ} [البقرة: 199]
6۔ وقوفِ مزدلفہ بھی مناسک حج میں سے ہے۔{فَإِذَا أَفَضْتُمْ مِنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُوا اللَّهَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ}
7۔وقوف ِمزدلفہ کے دوران ، نمازوں کو جمع کرنا واجب ہے ۔ {وَاذْكُرُوهُ كَمَا هَدَاكُمْ } [البقرة: 198]
8۔حج وعمرے میں صفا مروہ کی سعی واجب ہے۔{ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا} [البقرة: 158]
9۔سعی کی ابتداء صفا سے کرنا واجب ہے۔(ایضا)
10۔دورانِ حج تجارتی لین دین اور کاروبار کرنا جائز ہے۔{لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّكُمْ} [البقرة: 198]لیکن دوران ِحج اصل مقصد حج ہونا چاہیے،کسی کو کاروبار کرنا ہو تو وہ اس کاروبار کی نیت ضمنی طور پر کرے۔لہٰذا اگر اصل نیت کاروبار کی ہے یا حج اور کاروبار دونوں کی نیت مساوی ہو تویہ اخلاص کے خلاف ہے ،اس سے ثواب میں کمی ہو جاتی ہے۔
12۔ ایک شخص نے احرام باندھ لیا اور احرام کے بعد کسی بھی وجہ سے معذور ہو گیا مثلاً سخت بیما ر ہو گیا،دشمن نے قید کرلیا،بد امنی کی وجہ سے مجبور ہوگیا،ان سب صورتوں میں احرام سےنکلنےکا طریقہ یہ ہے کہ یہ شخص حرم میں جانور ذبح کروائے،جیسے ہی جانور ذبح ہونے کا علم ہو یا غالب گما ن ہو جائے کہ جانور ذبح ہو گیا ہوگا تو حلق یا قصر کرواکر احرام سے نکل جائے۔البتہ اس پر قضا لازم ہوگی۔{فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ} [البقرة: 196]
13۔احرام کے ممنوعات میں سے کوئی کام عذر کی وجہ سے کرنا پڑجائے تو فدیہ کے طور پر تین کاموں میں سے کوئی ایک کام کرناہوگا:
1-تین روزے رکھے۔
2-چھ محتاجوں کو صدقہ فطر یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت دےدے۔
3-ایک بکری ذبح کرے۔
اگر بکری ذبح کررہا ہے تو حرم میں کرنا ضروری ہے،جبکہ روزے اور صدقہ کے لیے کوئی جگہ متعین نہیں اپنے وطن جاکر بھی روزہ صدقہ ادا کرسکتا ہے۔{فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ } [البقرة: 196]
14۔تمتع اور قران میں بکری قربان کرنا واجب ہے۔یہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے کہ انسان ایک ہی سفرمیں دونوں کی سعادت حاصل کرے۔اسی وجہ سے تمتع اور قران ان مسلمانوں کے لیےہےجو حدود میقات سے باہر رہتے ہوں، جوعازمین حج میقات کے اندر رہتے ہیں ان کے لیے تمتع اور قران جائز نہیں۔{ ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ} [البقرة: 196]
15۔بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ایک مسلمان ایک ہی سفر میں حج اور عمرہ دونوں کی سعادت حاصل کرتا ہے،لیکن اس کے پاس اتنی استطاعت نہیں ہوتی کہ وہ بکری ذبح کرے تو اس کا حل یہ ہے کہ وہ قربانی کےفدیہ کے طور پر دس روزے رکھےجس میں سے تین د ن ایام حج میں ہی روزے رکھے جبکہ بقیہ سات روزے حج سے فارغ ہونے کے بعد جہاں چاہے رکھے۔{فَإِذَا أَمِنْتُمْ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ذَلِكَ } [البقرة: 196]
16۔دورا ن حج کثرت سے استغفار کرتے رہنا چاہیے۔{ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ} [البقرة: 199]
17۔دورانِ حج مقدس مقامات میں دنیاوی باتیں اور بے سود قصے کہانیاں سنانے کے بجائے اللہ کا ذکر کرنا چاہیے۔ {فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَذِكْرِكُمْ آبَاءَكُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا} [البقرة: 200]
18۔اللہ سے صرف دنیا نہیں مانگنی چاہیے، بلکہ دنیا اور آخرت دونوں مانگنی چاہیے۔{أُولَئِكَ لَهُمْ نَصِيبٌ مِمَّا كَسَبُوا} [البقرة: 202]
19۔مناسک ِحج میں اس دعا کا تذکرہ ہے:{رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ} [البقرة: 201]معلوم ہوا اس دعا کی بڑی اہمیت ہے۔ایک حاجی کو چاہیےکہ حج کے دوران اس دعا کو کثرت سے پڑھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں