سورۃ البقرۃ میں روزے سے متعلق احکام

•رمضان کے مہینے کے روزے رکھنا فرض ہے۔{ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ} [البقرة: 183]
•روزے پچھلی امتوں پر بھی فرض رہے۔{كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ} [البقرة: 183]
•رمضان میں رات کو کھانا پینا بالکل جائز ہے۔ {وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ [البقرة: 187]
•روزہ نام ہے کھانے ،پینےاور ہمبستری سے بچنے کا۔{أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ} [البقرة: 187]
•روزے کی ابتداء صبح صادق سے ہوتی ہے نہ کہ صبح کاذب سے۔{حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ} [البقرة: 187]
•روزہ صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک ہے۔{ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ} [البقرة: 187]
•روزے کے حوالے سے نہایت اہم احکام ان آیات سے نکلتے ہیں:
{أَيَّامًا مَعْدُودَاتٍ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ (184) شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ} [البقرة: 184، 185]
•ایسا مریض جس کو روزے سے ناقا بل ِبرداشت تکلیف کا یامرض بڑھ جانے کا قوی اندیشہ ہو یاجو شخص ۴۸ میل یا اس سے زیادہ سفر پر نکلا ہواس کے لیے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے لیکن بعد میں قضالازم ہے۔ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ
•اگر حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو روزہ رکھنے کی وجہ سے اپنی یا اپنے بچےکونقصان پہنچنے کا خطرہ ہو تو وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے،بعد میں صرف قضا کرے گی،کفارہ نہیں ہوگا ۔ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ
•ایسا مریض جس کوفاقہ کی امید نہ ہو، یا ایسا بوڑھا شخص جس کو افاقہ کی امید نہ ہو ،ایسے لوگوں سے بھی روزہ ساقط ہو جاتا ہے،البتہ قضا کے بجائے ہر روزہ کے لیے صدقۂ فطر کے برابر فدیہ دینا ضروری ہو جاتا ہے۔ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ
•فدیے کی مقداریہ ہے کہ ایک مسکین دووقت کاکھانا کھاسکے ۔ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ
•اگر مریض کا حالت ِمرض اور مسافر کا حالتِ سفر میں ہی انتقال ہو جائے، تو اس روزہ کی قضا ان پر لازم نہیں ہوگی،اس لیے کہ ان کو قضا کرنے کی مہلت نہیں ملی۔ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ
•مریض کو تندرستی کے بعد اور مسافر کو مقیم ہونے کے بعد اتنے دنوں کی مہلت ملے جس میں وہ روزہ قضا کرسکتاہو، تو ان پر روزہ کی قضا لازم ہوجاتی ہےاور اگر کچھ دنوں کی مہلت ملی اور کچھ کی نہ ملی ،تو جتنے دن کی مہلت ملی ان کی قضا واجب ہے۔ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ
•انسان کسی بھی ملک میں ہو اگر وہاں رمضان چل رہا ہے تو روزہ رکھنا ہوگا۔ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ
•رمضان المبارک میں راتوں کے اوقات میں اپنی بیوی سے ہم بستری جائز ہے۔{أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ} [البقرة: 187]
•عید الفطر میں تکبیر تشریق کہنی چاہیےاور خطبہ عید میں بھی تکبیر تشریق کہنی چاہیے،اور نماز عید ادا کرنی چاہیے۔{وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ} [البقرة: 185]

اپنا تبصرہ بھیجیں