اذان و اقامت سے متعلق احکام
قسط 4
قضا نماز کے لیے اذان واقامت کا حکم
اگر نماز کسی ایسے سبب سے قضا ہوئی جس میں عام لوگ مبتلا ہو تو اس کی اذان اعلان کے ساتھ دی جائے اور اگر کسی خاص سبب سے قضا ہوئی ہو تو اذان پوشیدہ طورپر آہستہ کہی جائے تاکہ لوگوں کو اذان سن کر نماز قضا ہونے کا علم نہ ہو، اس لیے کہ نماز کا قضا ہوجانا غفلت اور سستی کی علامت ہے، دین کے کاموں میں غفلت اور سستی گناہ ہے، گناہ کا ظاہرکرنا اچھا نہیں اور اگر کئی نمازیں قضا ہوئی ہوں اور سب ایک ہی وقت پڑھی جائیں تو صرف پہلی نماز کی اذان دینا سنت ہے، باقی نمازوں کے لیے صرف اقامت، البتہ مستحب یہ ہے کہ ہر ایک کے لیے اذان بھی علیحدہ دی جائے۔
اذان واقامت کا جواب
جو شخص اذان سنے، مرد ہو یا عورت، پاکی کی حالت میں ہو یا جنابت کی حالت میں اس پر اذان کا جواب دینا مستحب ہے اور بعض نے واجب بھی کہا ہے یعنی جو لفظ مؤذن کی زبان سے سنے، وہی کہے مگر( حَیَّ عَلیَ الصَّلٰوۃ) اور( حَیَّ عَلیَ الْفَلاَح ) کے جواب میں ( لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃ اِلاَّ بِااللّٰہ ) کہے اور ( الصَّلٰوۃ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْم ) کے جواب میں ( صَدَ قْتَ وَ بَرِرْتَ ) اور اذان کے بعد درود شریف پڑھ کر یہ دعا پڑھے:
( اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّامَّۃِ، والصَّلوٰۃِ الْقَائِمَۃِ، اٰتِ مُحَمَّدَنِالْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ، وَابْعَثْہُ مَقَاماً مَّحْمُوْدَنِالَّذِیِ وَعَدْتَّہُ، اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَاد )
تنبیہ:بعض لوگ دعا میں ( والدرجۃ الرفیعۃ وارزقنا شفاعتہ یوم القیامۃ) اور دعا کے آخر میں ( یا أرحم الراحمین ) کے الفاظ بڑھاتے ہیں، حالانکہ یہ الفاظ کسی حدیث میں نہیں آئے، اس لیے مسنون نہیں۔
اقامت کا جواب دینا بھی مستحب ہے، واجب نہیں اور(قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃ)کےجواب میں(اَقَامَھَا اللّٰہُ وَاَدَامَھَا)کہے۔اگر کوئی شخص اذان کا جواب دینا بھول جائے یا قصداً نہ دے اور اذان ختم ہونے کے بعد خیال آئے یا جواب دینے کا ارادہ کرے تو اگر زیادہ دیر نہ ہوئی ہو توجواب دے دے، ورنہ نہیں۔