اذان واقامت کے احکام
قسط نمبر 3
اذان واقامت کا مسنون طریقہ
اذان کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اذان دینے والاباوضو ہوکر کسی اونچے مقام یا مسجد سے علیحدہ قبلہ رو کھڑا ہو اور اپنے دونوں کانوں کے سوراخوں کو شہادت کی انگلی سے بند کرکے اپنی طاقت کے مطابق بلند آواز سے مندرجہ ذیل کلمات کہے :
) اَللّٰہُ اَکْبَر ) چاربار، پھر ( اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہ ) دو مرتبہ، پھر (اَشْھَدْ اَنَّ مُحَمَّداً رَّ سُوْلُ اللّٰہ ) دو بار، پھر ( حَیَّ عَلیَ الصَّلٰوۃ ) دو مرتبہ، پھر ( حَیَّ عَلیَ الْفَلاَحْ ) دو مرتبہ، پھر (اَللّٰہ اَکْبَر ) دو مرتبہ، پھر ( لاَ اِلٰہَ اِِلَّا اللّٰہ ) ایک مرتبہ۔ فجر کی اذان میں ( حَیَّ عَلیَ الْفَلاَح )کے بعد ( اَلصَّلوٰۃ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْم ) بھی دو مرتبہ کہے۔
پس اذان کے کل الفاظ پندرہ ہوئے اور فجر کی اذان میں سترہ۔
( حَیَّ عَلیَ الصَّلٰوۃ ) کہتے وقت چہرے کواس طرح دائیں طرف پھیرا جائے کہ سینہ اور قدم قبلہ کی جانب سے نہ پھرنے پائیں اور ( حَیَّ عَلیَ الْفَلاَح ) کہتے وقت چہرے کو اس طرح بائیں طرف پھیرا جائے کہ سینہ اور قدم قبلہ سے نہ پھرنے پائیں ۔
اذان کے الفاظ کو گانے کے طورپر نہ ادا کرے اور نہ اس طرح کہ کچھ پست آواز سے اور کچھ بلند آواز سے۔ دو مرتبہ ( اَللّٰہُ اَکْبَر ) کہہ کر اتنی دیر خاموش رہے کہ سننے والا اس کا جواب دے سکے اور ( اَللّٰہ اَکْبَرُ ) کے سوا دوسرے الفاظ میں بھی ہر لفظ کے بعد اتنی دیر خاموش رہ کر دوسرا لفظ کہے۔
اقامت کا طریقہ بھی یہی ہے، صرف اتنا فرق ہے کہ اذان مسجد سے باہر کہی جاتی ہے یعنی یہ بہتر ہے اور اقامت مسجد کے اندر، اذان بلند آواز سے کہی جاتی ہے اور اقامت پست آواز میں،اقامت میں ( اَلصَّلوٰۃ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْم )) نہیں بلکہ اس کی بجائے پانچوں وقت میں ( قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃ ) دو مرتبہ ہے۔ اقامت کہتے وقت کانوں کے سوراخ کا بند کرنا بھی نہیں، اس لیے کہ کان کے سوراخ آواز بلند ہونے کے لیے بند کیے جاتے ہیں اور وہ یہاں مقصود نہیں۔
اقامت میں حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح کہتے وقت دائیں بائیں جانب چہرہ پھیرنا بھی ضروری نہیں، البتہ بعض فقہا نے اسے سنت لکھا ہے۔