حضرت سعیدبن زید رضی اللہ عنہ:تیسری قسط
تحریر:حضرت مولانا خلیق احمد مفتی صاحب
ہجرت مدینہ اور غزوات میں شرکت
نبوت کے تیرہویں سال ہجرتِ مدینہ کاحکم نازل ہونے کے بعدرسول اللہ ﷺ ودیگرتمام مسلمانوں کی طرح حضرت سعیدبن زیدؓ نے بھی اپنے آبائی شہرمکہ کوخیربادکہااورمدینہ جاپہنچے،اورپھرہجرت کے دوسرے ہی سال سے جب مشرکینِ مکہ کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف مسلسل جارحیت کاآغازہواتوحق وباطل کے مابین اولین معرکہ یعنی غزوۂ بدرکے موقع پریہ شرکت نہیں کرسکے تھے،اوراس کی وجہ یہ ہوئی تھی کہ ان دنوں خودرسول اللہﷺنے انہیں اورحضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓکومشرکینِ مکہ کے لشکرکی نقل وحرکت پرنظررکھنے کی غرض سے مدینہ سے باہرکسی مقام کی جانب بھیجاہواتھا، اورپھران کی واپسی سے قبل ہی غزوۂ بدرکاتاریخی واقعہ پیش آگیاتھا، تب رسول اللہﷺ نے ان دونوں حضرات کواس غزوے میں شرکت کے اجروثواب کی خوشخبری سے شادکام فرمایا تھا۔
البتہ غزوۂ بدرکے بعدرسول اللہﷺکی حیاتِ طیبہ کے دوران جتنے بھی غزوات پیش آئے ،ہرغزوے کے موقع پرحضرت سعیدبن زیدؓ رسول اللہﷺکی زیرِقیادت حاضر اور شریک رہے اوراللہ کے دین کی سربلندی کی خاطرہمیشہ بے مثال شجاعت وبہادری کامظاہرہ کرتے رہے…
وقت کایہ سفرجاری رہا،حضرت سعیدبن زید ؓ کی طرف سے رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضری ،کسبِ فیض ،استفادہ ،نیزآپﷺ کی خدمت وپاسبانی کایہ سلسلہ اسی طرح چلتارہا،آپﷺ کی طرف سے بھی ان کے لئے محبتوں اورشفقتوں کے مبارک سلسلے مسلسل جاری رہے،حتیٰ کہ اسی کیفیت میں آپﷺ کامبارک دورگذرگیا،آپﷺ تادمِ آخران سے ہمیشہ انتہائی خوش اورمسرورومطمئن رہے۔
حضرت سعیدبن زیدؓ عہدِنبوی کے بعد
رسول اللہﷺکامبارک دورگذرجانے کے بعدخلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق ؓ کے دورمیں بھی حضرت سعیدبن زیدؓ کووہی بلندترین مقام ومرتبہ اوروہی قدرومنزلت حاصل رہی،خلیفۂ اول کے مشیرِ خاص اورانتہائی قریبی دوست کی حیثیت سے انہیں دیکھاجاتارہا ،پھریہی کیفیت باقی خلفاء کے دورمیں بھی رہی۔حضرت سعیدبن زیدؓ جس طرح رسول اللہﷺکے مبارک دورمیں پیش آنے والے تمام غزوات(ماسوائے غزوۂ بدر)کے موقع پرانتہائی جوش وجذبے کے ساتھ شرکت کرتے رہے ،بلکہ پیش پیش رہے ،یہی صورتِ حال عہدِنبوی کے بعدخلفائے راشدین کے دورمیں برقراررہی،بالخصوص خلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب ؓ کے دورِخلافت میں فتوحات کاجوایک عظیم الشان سلسلہ تھا،اس موقع پر حضرت سعیدؓ ہمیشہ بھرپورجذبۂ ایمانی کے ساتھ شریک رہے اوربے مثال شجاعت وبہادری کے جوہردکھاتے رہے،خصوصاًسن تیرہ ہجری میں حضرت خالدبن ولیدؓ کی سپہ سالاری میں رومیوں کے خلاف لڑی جانے والی انتہائی یادگاراورفیصلہ کن ’’جنگِ یرموک‘‘کے موقع پر ،اورپھرسن چودہ ہجری میں حضرت ابوعبیدہ عامربن الجراح ؓ کی سپہ سالاری میں ’’فتحِ دمشق‘‘اورپھرسن پندرہ ہجری میں’’فتحِ بیت المقدس‘‘کے یادگارموقع پربھی حضرت سعیدبن زیدؓ اسلامی لشکرمیں موجودتھے۔
سلطنتِ روم کے خلاف محاذپراسلامی لشکرکے سپہ سالارِاعلیٰ حضرت ابوعبیدہ عامربن الجراح ؓ نے ’’فتحِ دمشق‘‘کے بعدانہیں دمشق شہرکاوالی(فرمانروا)مقررفرمایاتھا، لہٰذا دمشق جیسے اہم ترین ،انتہائی تاریخی اورقدیم شہرکی مسلمانوں کے ہاتھوں فتح کے بعداس شہرکے اولین حکمران حضرت سعیدبن زیدؓ تھے۔
اس کے بعدحضرت سعیدبن زیدؓ طویل عرصہ تک اسی تاریخی شہردمشق میں ہی مقیم رہے اوروہاں کے فرمانروا کی حیثیت سے فرائض انجام دیتے رہے۔
اورپھرکافی عرصہ گذرجانے کے بعدحضرت سعیدبن زیدؓ دمشق سے واپس مدینہ منورہ لوٹ آئے،جہاں شب وروزکایہ سفرجاری رہا،اب وہ کافی عمررسیدہ اور ضعیف بھی ہوچکے تھے۔
آخر ۵۱ھ میں چندروزہ علالت کے بعدرسول اللہﷺکے یہ جلیل القدرصحابی حضرت سعیدبن زیدؓ ،سترسال کی عمرمیں ،مدینہ منورہ میں اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئے اوراپنے اللہ سے جاملے،تجہیزوتکفین کے فرائض حضرت سعدبن ابی وقاص ؓ کی زیرِنگرانی انجام دئیے گئے اورپھرمدینہ منورہ کے قبرستان ’’بقیع‘‘میں انہیں سپردِ خاک کیاگیا۔
عشرہ مبشرہ کے تعارف پر مشتمل یہ سلسلہ یہاں مکمل ہوا۔اللہ تعالیٰ جنت الفردوس میں ان کے درجات بلندفرمائیں ،اورہمیں وہاں اپنے حبیبﷺ اورتمام صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی معیت وصحبت سے سرفرازفرمائیں۔