سوال: مفتی صاحب میرے پانچ سالہ بیٹے نے ابھی نورانی قاعدہ ختم کیا ہے۔ اس کے استاد نے اب تیسواں پارہ پڑھانا شروع کیا ہے مگر وہ آخر کی چھوٹی سورتیں پہلے پڑھا رہے ہیں ۔کیااس طرح قرآن کی ترتیب کے خلاف پڑھانا درست ہے؟
الجواب باسم ملہم الصواب
تعلیمی مقاصد کے لیے بچوں کو ترتیب کے خلاف بھی قرآن پڑھایا جا سکتا ہے۔اس میں میں کوئی کراہت اور قباحت نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1۔ترتیب السور فی القراءۃ من واجبات التلاوۃ، وانما جوز للصغار تسھیلا لضرورۃ التعلیم۔
(فتاوی شامیہ: ج 1، ص 547)
—————
1۔قرآن پاک کی ترتیب کے خلاف بچوں کو سورتیں پڑھانا:
ایک وقت میں پورے پارے کی تلاوت نہیں ہوتی اور مقصد بھی تلاوت نہیں ہے،پڑھنا اور سیکھنا مقصد ہے اور اس طرح پڑھانے میں بچوں کے لیے سہولت ہےاس لیے بزرگوں نے یہ طریقہ اختیار فرمایا ہے۔اس میں کراہت نہیں۔
(فتاوی رحیمیہ: ج 3،ص 12)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واللہ اعلم بالصواب
22جولائی 2023
3محرم الحرام 1445