چوڑی پہننے کا حکم

*سوال* یوٹیوب پر ایک بیان میں سنا ہے کہ کہ شادی شدہ خواتین کے لئے چوڑیاں پہننا سنت ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟ اور سنت تو وہ کام ہوتا ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلسل کیا ہو تو پھر خواتین کے لئے چوڑیاں پہننا سنت کیسے ہوگا؟
*الجواب باسم ملھم الصواب*
خواتین کے لیے چوڑیاں پہننا جائز ہے، سنت نہیں۔تاہم اگر شادی شدہ خواتین شوہر کے لیے زیب و زینت اختیار کرنے اور شوہر کو خوش کرنے کے لیے چوڑیاں پہنے یہ باعث ثواب ہے۔
================
حوالہ جات :
1۔وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ۪-وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اٰبَآىٕهِنَّ اَوْ اٰبَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اَبْنَآىٕهِنَّ اَوْ اَبْنَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِیْۤ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِیْۤ اَخَوٰتِهِنَّ اَوْ نِسَآىٕهِنَّ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُنَّ اَوِ التّٰبِعِیْنَ غَیْرِ اُولِی الْاِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْهَرُوْا عَلٰى عَوْرٰتِ النِّسَآءِ۪-وَ لَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِهِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِهِنَّؕ-وَ تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ جَمِیْعًا اَیُّهَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۳۱)
ترجمہ: کنزالایمان
اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنا سنگھار ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے باپ یا شوہروں کے باپ یا اپنے بیٹے یا شوہروں کے بیٹے یا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے بھانجے یا اپنے دین کی عورتیں یا اپنی کنیزیں جو اپنے ہاتھ کی مِلک ہوں یا نوکر بشرطیکہ شہوت والے مرد نہ ہوں یا وہ بچے جنہیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں اور زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگار اور اللہ کی طرف توبہ کرو اے مسلمانو سب کے سب اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ۔
2. ) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قِيلَ لِرَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : أَيُّ النِّسَاءِ خَيْرٌ ؟ قَالَ: الَّتِي تَسُرُّهُ إِذَا نَظَرَ إِلَيْهَا وَتُطِيعُهُ إِذَا أَمَرَ وَلَا تُخَالِفُهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهَا بِمَا يَكْرَهُ
ترجمہ۔ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سی عورت بہتر ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ عورت کہ جب اس کا شوہر اس کی طرف دکھے تو اس خوش کردے۔ جب اسے کوئی حکم دے تو فرمانبرداری کرے، خاوند کو جو با ت نا پسند ہے اپنے نفس اور اپنے مال کے بارے میں اس کی مخالفت نہ کرے۔( السلسلة الصحيحة #1916)
3. وفي المغني لابن قدامۃ: یباح للنساء من حلي الذہب والفضۃ والجواہر کل ما جرت عادتہن یلبسہ کالسوار والخلخال والقرط والخاتم، وما یلبسہ علی وجوہہن، وفي أعناقہن وأیدیہن وأرجلہن وأذانہن وغیرہ۔ (إعلاء السنن.294,18)
واللہ اعلم بالصواب۔
15 الجمادی الاخر1444
10 جنوری2023

اپنا تبصرہ بھیجیں