سوال: حمل کا شروع ہے، ماہواری سے کچھ دن ہی اوپر ہوئے ہیں تو اس صورت میں بچہ ضائع کرواسکتے ہیں؟
میری چھ ماہ کی بچی ہے۔ ہم جرمنی میں رہتے ہیں، ہمارا ایک سے دو سال کا ویزہ ہے، اس کے بعد اگر شوہر کو جاب ملتی ہے تو ہم یہاں رہ سکتے ہیں ورنہ واپس جانا ہوگا۔
جرمنی کے قوانین کی وجہ سے ابھی تک گود کی بچی کا برتھ سرٹیفیکٹ نہیں دیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کا پاسپورٹ نہین بن رہا ہے۔
البتہ چھوٹے بچے کی وجہ سے ہم ایک سال کا ویزہ بڑھا سکتے ہیں، اس دوران امید ہے کہ ہمارے بچوں کے پاسپورٹ بن جائیں گے، لیکن اگر اگلے سال شوہر کی کسی اور ملک میں جاب ہوتی ہے تو ہم وہاں نہیں جاسکیں گے۔ یہ اصل وجہ ہے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ بچی بہت چھوٹی ہے اور یہاں پر بچوں کو ہاسپٹل نہیں جانے دیتے۔ میں یہاں اکیلی ہوں، شوہر جاب پر چلے جاتے ہیں تو میں اس بچی کو کس کے پاس چھوڑوں گی۔ اگر بچے کو شوہر کے پاس چھوڑوں تو میں ہاسپٹل کیسے جاؤں گی؟
تو یہ سب مسائل کی وجہ سے میں یہ حمل ضائع کرانا چاہتی ہوں، برائے مہربانی جلدی رہنمائی فرمادیجیے، ورنہ دن زیادہ ہوجائیں گے۔
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ جن اعذار کی وجہ سے حمل کو گرانے کی گنجائش دی جاتی ہے، آپ کے بیان کردہ اعذار میں سے کوئی ایک عذر بھی ایسا نہیں ۔ البتہ کیونکہ ابھی حمل میں جان نہیں پڑی ہے لہذا کراہت کے ساتھ حمل ساقط کرانے کی گنجائش موجود ہے۔
=======================
حوالہ جات:
1- هل يباح الااسقاط بعد الحبل يباح ما لم يتخلق شئی منه، ثم فی غير موضع ولا يکون ذلک الا بعد مائه وعشرين يوما انهم ارادوا بالتخليق نفخ الروح.
(ردالمحتار علی الدرالمختار: 335/4)
2- العلاج لإسقاط الولد إذا استبان خلقه كالشعر والظفر ونحوهما لا يجوز وإن كان غير مستبين الخلق يجوز … إمرأة مرضعة ظھر بھا حبل وإنقطع لبنھا وتخاف علی ولدھا الھلاک ولیس لأ بی ھذا الولد وسعة حتی یستأجر الظئر یباح لھا أن تعالج فی إستنزال الدم مادام نظفة أو مضغة أو علقة لم یخلق لَہٗ عضو وخلقہ لا یستبین إلا بعد مائة و عشرین یوماً اربعون علقة وأربعون مضغة کذا فی خزانة المفتین و فی فتاوی قاضیخان، واللہ اعلم.
(الفتاوی الھندیة: 436/5)
3- جب تک روح نہ پڑ جائے اسقاطِ حمل قتل نفس کے حکم میں نہیں، لیکن بلا ضرورت مکروہ ہے اور بعذر جائز اور بعد نفخ روح حرام و کبیرہ وقتل نفس ذکیہ۔
(امداد الفتاوی: 245/9)
واللہ أعلم بالصواب
21 جمادی الاولی 1444ھ
15 دسمبر 2022ء
Load/Hide Comments