عہد کو پورا نہ کرنا

سوال: میرے شوہر بہت زیادہ تمباکو کھاتے ہیں ،انہوں نے مدینہ میں عہد کیا تھا کہ اب جب لوٹیں گے تو تمباکو نہیں کھائیں گے۔ مگر ابھی بھی انھوں نے تمباکو نہیں چھوڑی ،تو کیا انہیں گناہ ہوگا؟

الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ شریعت مطہرہ میں ایفائے عہد کی بہت تاکید آئی ہے ۔اللّٰہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر وعدہ پورا کرنے کا حکم دیا اور حدیث شریف میں بھی وعدہ خلافی کو منافق کی نشانیوں میں سے ذکر کیا گیا ؛ لہٰذا اگر کسی شخص نے کوئی وعدہ کیا ہو (خواہ اللہ تعالیٰ سے ہو یا کسی بندے سے)اس کو حتی الامکان پورا کرنے کی کوشش کرے۔

====================
حوالہ جات

1۔[وَاَوفُوا بِالْعهدِ] أي الذي تعاهدون عليه الناس والعقود التى تعاملوهم بها،فإن العهد والعقد كل منهما يسأل صاحبه عنه [إنَّ الَعَهْدَ كَانَ مَسْؤلاً] أى عنه”.

(تفسیر ابن کثیر:74/5)

2۔[وَاَوفُوا بِالْعهدِ] سواء جرى بينكم وبين ربكم أو بينكم وبين غيركم من الناس،والايفاء بالعهد والوفاء به هو القيام بمقتضاه بالمحافظة عليه.”

(روح البیان:155/5)

3۔عن ابی هريرة رضى اللّٰه عنه قال قال رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم:”آية المنافق ثلاث: إذا حدث كذب و إذا وعد أخلف وإذا اىٔتمن خان”.
(جامع الترمذی,رقم الحدیث:2631)

ترجمة:حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:”منافق کی تین نشانیاں ہیں:جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے اور جب امانت دی جائے تو خیانت کرے”۔

واللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم

23 صفر 1444ھ
20ستمبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں