زکوۃ میں دی گئی رقم غنی کے لیے استعمال کرنا کیسا ہے

سوال : کیا فقیر کو زکوۃ میں ملی ہوئی چیز کا استعمال کرنا غنی کے لیے جائز ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

اگر کوئی مستحق زکوۃ شخص زکوۃ میں ملی ہوئی رقم کسی مالدار شخص کو دے تو مالدار شخص کے لیے استعمال کرنے کی اجازت ہے-

============================

حوالہ جات :

1: عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ فَی بَرِیرَۃَ ثَلَاثُ قَضِیَّاتٍ اَرَادَ اَھلُھَا اَنْ یَبِیعُوھَا وَیَشتَرِطُوا الوَلَاءَ فَذَکَرتُ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّﷺ فَقَالَ اشْتَرِیھَا وَاَعتِقِیھَا فَاِنَّھَا الوَلاَءُ لِمَنْ اَعْتَقَ وَاُعتِقَتْ فَخَیَّرَھَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَاخْتَارَتْ نَفْسَھَا وَکَانَ یُتَصَدَّقُ عَلَیھَا فَتُھدِی لَنَا مِنْہُ فَذَکَرتُ ذَلِکَ لَلنَّبَیِّﷺ فَقَالَ کَلُوہٗ فَاِنَّہُ عَلَیھَا صَدَقَۃٌ وَھُوَ لَنَا ھَدِیَّۃٌ۰

ترجمہ : حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں تین اہم فیصلے ہویے : اس کے مالکوں نے اسے بیچنے کا ارادہ کیا لیکن ولا کی شرط لگائی- میں نے یہ بات رسول ﷺ سے ذکر کی ہے تو آپ نے فرمایا : اسے خریدلے اور آزاد کردے- ولا تو اسی کے لیے ہے جو آزاد کرے، وہ آزاد ہوئی تو رسول ﷺ نے اسے اختیار دیا-چنانچہ اس نے ( خاوند کے بجایے) اپنے آپ کو پسند کیا، اس پر صدقہ کیا جاتا تھا تو وہ اس سے ہمیں تحفتاً بھیج دیتی تھی، میں نے یہ بات نبی کریم ﷺ سے ذکر کی تو آپ ﷺ نے فرمایا : کھاؤ یہ اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے تحفہ ہے-

( نسائی شریف ، حدیث نمبر : 3478 )

2 : قال فی العلائیۃ فی باب موت المکاتب وعجزہ : وطاب لسیدہ وان لم یکن مصرفا للصدقۃ ما ادی الیہ من الصدقات فعجزہ لتبدل الملک واصلہ حدیث بریرۃ رضی اللہ عنھا “ھی لک صدقۃ ولنا ھدیۃ ” کما فی وارث شخص فقیر مات عن صدقۃ اخذھا وارثہ الغنی وکما فی ابن سبیل اخذھا ثم وصل الی مالہ وھی فی یدہ ای الزکوٰۃ وکفقیر استغنی وھی فی یدہ فانھا تطیب لہ بخلاف فقیر اباح لغنی او ھاشمی عن زکوۃ اخذھا لا یحل لان الملک لم یتبدل ۰

( قولہ لان الملک لم یتبدل ) لان المباح لہ یتناولہ علی ملک المبیح ونظیرہ المشتری شراء فاسدا اذا اباح لغیرہ لایطیب لہ ولو ملکہ یطیب ۰

( الدر المختار مع رد المحتار : 8/195 )

3 : فقیر نے مال زکوۃ غنی کو اباحۃ یا عاریۃ دیا تو اس کے لیے حلال نہیں البتہ تملیک کے بعد حلال ہوجایے گا –

( احسن الفتاوٰی : 2/269 )

واللہ سبحانہ اعلم

3شعبان1443

7مارچ2022

اپنا تبصرہ بھیجیں