فتویٰ نمبر:3045
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
رمضان میں ایک لڑکی نے شرعی سفر (٤٨ ميل) کرنا تھا،اب صبح نیت کرکے روزہ رکھ لیا پھر ظہر سے پہلے سوچا کہ بس کے ذریعے سفر کرنا ہے۔یہ نہ ہو کہ طبیعت خراب ہو جاۓ۔لہذا روزہ توڑ دیا۔(سفر شروع کرنے سے پہلے)
والسلام
الجواب حامداو مصليا
اس خاتون نے سفر شروع کرنے سے پہلے ہی روزہ توڑ دیا ہے تو اگر چہ ان کا یہ عمل جائز نہیں،تاہم ان پر اس روزه كا كفاره نہیں ہو گا صرف قضا واجب ہو گی.
مولانا سید زوار حسین شاہ صاحب لکھتے ہیں :
“اکثر صحابہ کرام اجمعین کا یہی مذہب ہے اگر کسی شخص نے فجر طلوع ہونے سے پہلے سفر شروع کیا تو اس کاروزہ نہ رکھنا جائز ہےاور روزہ رکھنے اور صبح روزہ دار ہونے کے بعداس دن سفر شروع کرنے پر روزہ توڑ دینا جائز نہیں،لیکن توڑے گا تو اس پر قضا لازم ہے کفارہ نہیں”۔
( عمدۃ الفقہ، کتاب الصوم ، جلد۳،ص۳۳۲)
منہا السفر الذی یبیح الفطر و ہو لیس بعذر فی الیوم الذی انشاء السفر فیہ کذا فی الغیاثیہ فلو سافر نھارا لا یباح الفطر فی ذلك الیوم و ان افطر لا کفارۃ علیہ،”
(الفتاوی الھندیہ الباب الخامس فی الاعذار التی تبیح الافطار۔ (١/٢٦٩)
(فتاوى عالمگیری٢٠٦/١)
: وللمسافر الذی انشاء السفر قبل طلوع الفجر اذلایباح لہ الفطر بانشائہ بعدمااصبح صائماقال الطحطاوی لکن اذاافطر لاکفارۃ علیہ۔
(نور الایضاح مع الطحطاوی)
(امداد احکام جلد۲ص۵۵)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:16 ربيع الثانی1440ھ
عیسوی تاریخ:25 دسمبر2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: