سوال: قیمتی پتھر جیسے ہیرا، نیلم، فیروزہ وغیرہ جیسے قیمتی پتھروں پر زکوة کا کیا حکم ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
قیمتی پتھروں میں اگر تجارت کی نیت نہ ہو تو پھر ان پر زکوة نہیں ۔
=====================
حوالہ جات:
1- عن سعيد بن جبير قال: لیس فی حجر زكاة إلا ما كان للتجارة من جوهر ولا ياقوت ولأ لؤلؤ ولا غيره إلا الذهب والفضة.
ترجمہ: سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پتھر میں زکوة نہیں، مگر اس صورت میں کہ وہ جواہرات تجارت کے لیے ہوں۔ نہ ہی یاقوت میں ہے اور نہ ہی لؤلؤ میں اور نہ اس کے علاوہ میں، سوائے سونے اور چاندی کے۔
(سنن الکبری بیہقی مترجم: 7592/5)
2- لا زکاة فی اللآلیء والجواہر و إن ساوت ألفًا اتفاقًا إلا أن تكون للتجارة.
(ردالمحتار علي الدرالمختار: 230/3)
3- وكذا الجوهر واللؤلؤ والياقوت والبلخش والزمرد ونحوها إذا لم يكن للتجارة.
(الفتاوي الهندية: 190/1)
والله أعلم بالصواب
30 رجب 1443ھ
3 مارچ 2022ء