سوال : میرے پاس کچھ رقم سود کی ہے اور کچھ حلال مال ہے اور دونوں اتنی مقدار میں ہیں کہ زکوٰۃ واجب ہوجاتی ہے چاہے ان کو جمع کیا جائے یا نہ کیا جائے معلوم یہ کرنا ہے آیا دونوں کو جمع کرکے زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی یا صرف زکوٰۃ حلال مال پر آئے گی؟
تنقیح : کیا مال حرام وحلال مخلوط ہوگیا ہے؟ کیا رقمِ سود بینک کا ہے یا پھر آدمی کا؟
جواب تنقیح : مال حرام وحلال مخلوط نہیں ہوا ہے اور رقمِ سود آدمی کا ہے-
الجواب باسم ملھم الصواب
جواب : واضح رہے کہ زکوٰۃ صرف حلال مال میں فرض ہے۔سودی رقم پر زکوۃ نہیں ہوتی۔ سودی رقم اگر مالک تک پہنچانا ممکن ہوتو مالک کو دے دی جائے گی۔اگر مالک معلوم نہ ہو تو وہ تمام مال بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کرنا واجب ہے۔
=================================
حوالہ جات:
1:لو کان الخبیث نصابًا لا یلزمہ الزکاۃ؛ لأن الکل واجب التصدق علیہ … الخ، ما وجب التصدق بکلہ، لا یفید التصدق ببعضہ؛ لأن المغصوب إن عُلمت أصحابہ أو ورثتہم وجب ردہ علیہم، وإلا وجب التصدق بہ۰
وایضاً
لوخلط السلطان المال المغصوب بمالہ ملکہ فتجب الزکاۃ فیہ لأن الخلط استہلاک وہذا إذاکان لہ مال غیر ما استھلکہ بالخلط منفصل عنہ ۰
(الدر المختار مع ردالمحتار : 3/117،118)
2 : لان سبیل الکسب الخبیث التصدق اذا تعذر الرد علی صاحبہ۰
( فتاویٰ شامیہ : 9/553 )
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
12 رجب 1443
14فروری2022