سوال:ایک شخص نے اپنی بیوی کو اکتوبر میں اس طرح سے طلاق دی کہ تین طلاق ہوتیں ہیں اور آج میں تم کو ایک طلاق دے رہا ہوں لیکن میں تجھے رکھوں گا نہیں پھر اس نے جنوری میں اس طرح سے طلاق دی کہ میں خدا و رسول ﷺ، زمین وآسمان کو حاضر ناظر جان کر فلاں بنت فلاں کو طلاق دیتا ہوں-
اس صورت میں خاتون پر کتنی طلاق واقع ہوئیں کیا وہ اس کے لیے حلال رہیں گی؟
تنقیح:1: طلاق کن تاریخوں کو دی گئی؟ ج: 6 اکتوبر کو پہلی اور 8 جنوری کو دوسری۔
2: کیا طلاق حیض کی حالت میں دی گئی؟
ج: نہیں۔
3: کیا پہلی طلاق کے بعد 3 حیض گزرنے سے پہلے قولا یا فعلا صلح یعنی رجوع ہوا؟
ج: جی پہلا حیض گزرنے کے بعد نومبر میں قولا رجوع کیا تھا فعلا کوئی رجوع نہیں ہوا۔
4: دوسری طلاق کے بعد رجوع ہوا؟
ج: نہیں۔
الجواب باسم ملھم الصواب
صورت مسؤلہ میں اگر واقعۃ شوھر نے عدت کے اندر رجوع کر لیا تھا اور اس کے بعد دوسری طلاق دی ہے تو ایسی صورت میں بیوی پر دونوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں۔ اب شوھر کو عدت میں (تین ماہواریاں گزرنے سے پہلے پہلے) رجوع کا اختیار ہے۔ اگر شوھر نے اس دوران رجوع نہ کیا تو نکاح ختم ہو جائے گا اور دونوں جہاں چاہے نکاح کر سکتے ہیں۔
=============================
حوالہ جات:
1: قال اللہ سبحانہ وتعالی:
اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪ فَاِمْسَاکٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحٌۢ بِاِحْسَانٍ۔
ترجمہ:
یہ طلاق دو بار تک ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا اچھے سلوک کے ساتھ چھوڑدینا ہے۔
(سورة بقرة : 229)
2: وهو كأنت طالق ومطلقة وطلقتك وتقع واحدة رجعية وإن نوى الأكثر أو الإبانة أو لم ينو شيئا كذا في الكنز
(فتاوی ھندیہ كتاب الطلاق، 1/354ط:رشيديه)
3: وإذا طلق الرجل امرأتہ تطلیقة رجعیة أو تطلیقتین فلہ أن یراجعھا فی العدة رضیت بذلک أو لم ترض لقولہ تعالی:﴿فأمسکوھن بمعروف﴾ من غیر فصل الخ
(الھدایة ، کتاب الطلاق، باب الرجعة، 2/373 ط: المکتبة الحرمین)
4: وینکح مبانتہ بما دون الثلاث فی العدة وبعدھا بالإجماع، ومنع غیرہ فیھا لاشتباہ النسب
(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب الرجعة 5/40 ط: مکتبة رشیدیہ کوئٹہ)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
13 جنوری 2022
9 جمادی الآخرۃ 1443