السلام وعلیکم ورحمة اللہ و برکاتہ
بینوولنٹ فنڈ سے کیا مراد ہے؟
اسی طرح پرائیوڈنٹ فنڈ اور بینولنٹ فنڈ دونوں ملازم کے سیلری سے نکالا جاتا ہے اور اس کے لئے جمع کیا جاتا ہے تو پرائیوڈنٹ فنڈ کو اس کے ورثہ میں ہی تقسیم کرنے کا حکم ہے لیکن بینوولنٹ فنڈ میں ورثہ کو دینا ضروری نہیں کیونکہ اس کو ترکہ شمار نہیں کررہےتو یہ فرق کیوں آ رہا ہے؟
الجواب باسم ملہم الصواب
پراویڈنٹ فنڈ اور بینوولنٹ فنڈ میں وراثت میں تقسیم کے حوالے سے فرق یہ ہے کہ اگرچہ پراویڈنٹ فنڈ اور بینولنٹ دونوں کی کٹوتی ملازم کی تنخواہ سے ہوتی ہے البتہ پراویڈنٹ فنڈ پر ملازم کا قانونی حق بھی ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ زندگی میں بھی اس کا مطالبہ کرسکتا ہے،لہذا جب ملازم خود مطالبہ کرسکتا ہے تو ملازم کے مرنے کے بعد ورثاء کا بھی اس میں اپنے شرعی حصوں کے بقدر حق ہوگا۔
البتہ بینوولنٹ فنڈ ملازم کی تنخواہ سے کٹنے کے بعد اس کی ملکیت میں نہیں رہتا بلکہ ایک دوسرے فنڈ میں چندہ کے طور پر دے دیا جاتا ہے ۔
لہذا ادارے کے قانون کے مطابق یہ رقم جس کو دی جائے وہی شخص اس کا مالک ہو گا اور تمام ورثاء اس کے مستحق نہیں ہوں گے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1.وفی بدائع الصنائع:
أما أصل الحكم فهو ثبوت الملك للموهوب له في الموهوب من غير عوض لأن الهبة تمليك العين من غير عوض فكان حكمها ملك الموهوب من غير عوض.
(ج: 6، ص: 127، ط: دار الکتب العلمیۃ)
2.وفی الفقه الإسلامي وأدلته:
“الإرث لغةً: بقاء شخص بعد موت آخر بحيث يأخذ الباقي ما يخلفه الميت. و فقهاً: ما خلفه الميت من الأموال و الحقوق التي يستحقها بموته الوارث الشرعي.”
(الفصل الاول، تعریف علم المیراث/10/ 7697/ط:دار الفکر)
3.وفي الهندية:
“لايثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية.”
(کتاب الھبة، 378/4، ط: رشیدیة)
4.وفی الشامیۃ:
(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل
(ج: 5، ص: 690، ط: دار الفکر)
5. کما تكون اعيان المتوفى المتروكه مشتركة بين وارثيه على حسب حصصهم كذلك يكون الدين الذى له من ذمة اخر مشتركا بين وارثيه على حسب حصصهم (م : 1092 ص:51)
واللہ اعلم بالصواب
11فروری 2022
9 رجب 1443