دورانِ نماز بچے کو گود میں اٹھانا

سوال: کیا نماز میں بچے کو گود میں اٹھایا جا سکتا ہے یا نہیں، اس سے نماز فاسد ہوگی یا نہیں، اسی طرح بعض اوقات بچے نے پیمپر بھی پہنی ہوتی ہے، جبکہ اس طرح ایک حدیث میں بھی منقول ہے اس کا مطلب بھی واضح کریں۔

ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، اور نماز کی حالت میں (اپنی نواسی) امامہ رضی اللہ عنہا کو اٹھائے ہوئے تھے، جب آپ سجدہ میں گئے تو انہیں اتار دیا، اور جب کھڑے ہوئے تو انہیں اٹھا لیا۔

الجواب باسم ملھم الصواب

سوال میں دو چیزوں کے متعلق پوچھا گیا ہے:

1.دوران نماز بچے کو گود میں اٹھانا۔

2.پیمپر والے بچے کو اٹھانا۔

دونوں کے جواب بالترتیب ملاحظہ ہوں:

1. واضح رہے کہ دورانِ نماز عملِ کثیر سے نماز فاسد ہوجاتی ہے۔

راجح قول کے مطابق عمل کثیر وہ ہے کہ دور سے دیکھنے والے کو یہ گمان ہو کہ یہ کام کرنے والا نماز نہیں پڑھ رہا۔لہذا اگر دورانِ نماز بچے کو گود میں دونوں ہاتھوں سے اٹھایا تو یہ عملِ کثیر ہے ،اس سے نماز فاسد ہوجائے گی، البتہ ایک ہاتھ سے بچے کو اٹھانا اور اتارنا عملِ کثیر کے بغیر بھی ممکن ہے؛اس لیے اس سے نماز میں فساد نہیں آئے گا۔

جہاں تک بات ہے حدیث شریف کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دورانِ نماز اپنی نواسی صاحبہ حضرت امامہ رضی اللہ عنہا کو اٹھایا اور بٹھایا، تو اس بارے میں شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی دامت برکاتہم العالیہ نے درج ذیل توجیہات ذکر کی ہیں:

1- یہ صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی۔

2- یہ واقعہ عملِ کثیر کے مفسد ہونے سے پہلے کا ہے، بعد میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد”ان الصلاة لشغلاً” یا آیت “ قوموا للّٰہ قانتین” نے اسے منسوخ کردیا۔

(انعام الباری: 291/3)

توفیق الباری میں لکھا ہے: ” فاکہانی کے بقول اس عمل میں حکمت یہ تھی کہ اس وقت تک عرب معاشرے میں بیٹیوں سے محبت عام نہیں تھی، تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فعل سے یہ باور کرایا کہ بیٹیاں اور بچیاں قابلِ محبت و تقدیس ہیں۔ حتی کہ نماز جیسے اہم فریضہ میں بیٹی کو گود میں اٹھا کر بیٹیوں سے محبت کا انتہائی ثبوت دیا ہے”۔ (توفیق الباری: 482/1)

2. اگر بچے کا پیمپر صاف ہے تو اس صورت میں نماز فاسد نہیں ہوگی۔ اور اگر ناپاک ہو، اس میں گندگی ہو تو اگر نماز پڑھنے والے نے بچے کو خود اپنی قوت سے اٹھا رکھا ہے تو نماز فاسد ہوجائے گی۔ اور اگر نماز پڑھنے والے نے نہیں بٹھایا اور بچہ خود اپنی قوت سے نماز پڑھنے والے کی گود میں بیٹھا ہو تو اس صورت میں نماز فاسد نہیں ہوگی۔

========================

حوالہ جات:

1- قوموا لله قانتين.

ترجمہ: اللہ کے لیے ادب سے کھڑے رہا کرو۔

(سورة البقره: 286)

2- إن في الصلاة لشغلا

ترجمہ: بے شک نماز میں مشغولیت ہے۔

3- العمل الکثیر یفسد الصلاة والقليل لا، کذا في محيط السرخسي واختلفوا في الفاصل بينهما علي ثلاثة أقوال:

الأول: أن ما يقام باليدين عادة كثيرة وإن فعله بيد واحد كالتعمم ولبس القميص وشد السراويل والرمي عن القوس وما يقام بيد واحدة قليل وان فعل بيدين كنزع القميص وحل السراويل ولبس القلنسوة ونزع اللجام هكذا في التبيين، وكل ما يقام بيد واحدة فهو يسير ما لم يتكرر كذا في فتاوي قاضي خان.

والثاني:أن يفوض الي رأي المبتلي به وهو المصلي، فإن استكثره كان كثيراً وإن استقله كان قليلًا، وهذا اقرب الأقوال إلي رأي ابي حنيفة رحمه الله تعالى.

والثالث: أنه لو نظر اليه ناظر من بعيد إن كان لا شك أنه في غير الصلاة فهو كثير مفسد وإن شك فليس بمفسد وهذا هو الأصح هكذا في التبيين.

(فتاوي هنديه: 113/1)

4- یکرہ اشتمال الصماء…و حمل الطفل.

(رد المحتار علي الدر المختار: 512/2)

5- او حمل شیئا خفیفاً یحمل بید واحدة او حمل صبيًا أو ثوبًا علي عاتقه لم تفسد صلاته

(فتاوي هنديه: 113/1)

6- من أنه لو جلس علي حجره صبيّ ثوبه نجس وهو يستمسك بنفسه أو وقف علي رأسه حمام نجس جازت صلاته.

(رد المحتار علي الدر المختار: 403/1)

واللہ اعلم بالصواب

8 فروری 2022ء

7 رجب 1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں