سوال: کیا گرمی میں مطلقاً ظہر کی نماز تاخیر سے پڑھنا افضل ہے یا گرم علاقے میں تاخیر مستحب ہوگی؟
الجواب باسم ملهم الصواب
واضح رہے کہ گرمی میں مطلقاً ظہر کی نماز تاخیر سے پڑھنا مستحب ہے یعنی یہ شرائط نہیں ہیں کہ موسم سخت گرمی کا ہو یا علاقہ سخت گرم ہو یا جماعت کی نماز ہو وغیرہ۔ صحیح حدیث میں اس کی ترغیب موجود ہے۔
================================================================
حوالہ جات
1)قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ابردو بالظهر فان شدة الحر من فيح جهنم.
ترجمه: رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ظہر ٹھنڈی کرکے پڑھو پس بے شک گرمی کی شدت جہنم کی تپش سے ہے۔
(صحیح البخاری:538)
2) (تاخير ظهر الصيف)بحيث يمشي فى الظل (مطلقا) كذا فى المجمع وغيره اى: بلا اشتراط شدة حر وحرارة بلد وقصد جماعة .
(رد المحتار على الدر المختار: 30/2)
3)ان الابراد فى ظهر الصيف افضل مطلقا.ولا فرق بين ان يكون في شدة الحر او لا
(معارف السنن:56/2)
والله سبحانه وتعالى اعلم
28/5/1443
1/1/22