سوال:السلام عليكم ورحمة الله وبركاته!
رہنمائی مطلوب ہے کہ ولیمہ رخصتی کے اگلے روز کیا جائے یا پھر رخصتی کے ساتھ ہی اسی تقریب میں ہی دعوت دے دی جائے تو اس طرح بھی وہ ولیمہ ہی کہلائے گا؟
جزاکم اللہ خیرا کثیرا فی الدارین
الجواب باسم ملھم الصواب
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
ولیمہ کا مسنون وقت بعد الدخول ہے، لہذا رخصتی کے ساتھ ہی تقریب میں دعوت ولیمہ دینے سے ولیمہ کی سنت تو ادا ہوگئی، البتہ “سنت وقت” میں ادا نہیں ہوئی ہے۔
(مستفاد از فتاوی عثمانی, کتاب النکاح: ج 2، ص 303)
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
▪️وعن أنس قال: أولم رسول الله صلى الله عليه وسلم حين بنى بزينب بنت جحش فأشبع الناس خبزاً ولحماً. رواه البخاري”.
(مشکاۃ المصابیح، (2/278)، الفصل الاول، باب الولیمہ، ط: قدیمی)
▪️فیض الباری میں ہے:
“السنة في الولیمة أن تکون بعد البناء، وطعام ماقبل البناء لایقال له: “ولیمة عربیة”.
(5/534، باب الولیمۃ حق، ط: دار الکتب العلمیہ، 4/300، ط: مکتبۃ الاسلامیہ، شارع کانسی ، کوئٹہ)
▪️کما فی اعلاء السنن:
والمنقول من فعل النبي صلی الله علیه وسلم أنها بعد الدخول، کأنه یشیر إلی قصة زینب بنت جحش، وقد ترجم علیه البیهقي بعد الدخول، وحدیث أنس في هذا الباب صریح في أنها الولیمة بعد الدخول”.
(باب استحباب الولیمۃ، ج:11/12، ادارۃ القرآن)
▪️کذا فی مرقاۃ المفاتیح:
قیل: إنہا تکون بعد الدخول، وقیل: عند العقد، وقیل: عندہما۔ والمختار أنہ علی قدر حال الزوج۔
( کتاب النکاح، باب الولیمۃ، ج3، ص450)
فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب
قمری تاریخ :21 ربیع الثانی 1443ھ
شمسی تاریخ : 27 نومبر 2021ء