حالت حیض میں پہنے گئے کپڑوں میں نماز پڑھنے کا حکم

سوال : ایسے کپڑوں میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟ جو حالت حیض میں پہنے گیے ہوں بشرطیکہ وہ پاک ہوں-

جواب : ایامِ حیض میں عورت کے اعضا ظاہری طور پر پاک ہوتے ہیں، اس لیے اس حالت میں پہنے ہوئے کپڑے بھی پاک سمجھے جائیں گے اور ان میں نماز پڑھنا بھی درست ہوگا۔البتہ اگر ناپاکی لگی ہوئی ہو تو اسے پاک کرنا ضروری ہے۔

============================

حوالہ جات :

1: عن اسماء بنت ابی بکر انھا قالت : سألت رسول اللہ ﷺ فقالت : یا رسول اللہ ﷺ ارأیت احدانا اذا اصاب ثوبھا الدم من الحیضۃ کیف تصنع قال: اذا اصاب احداکن الدم من الحیض فلتقرصہ ثم لتنضحہ بالماء ثم لتصل ۰

( ابوداؤد السنن، کتاب الطہارۃ : 1/146)

ترجمہ : حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنھا نے فرمایا کہ ایک عورت حضور ﷺ سے عرض گزار ہوئی : یا رسول ﷺ جب ہم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جایے تو کیا کرے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب تم میں سے کسی کے کپڑے پر حیض کا خون لگ جایے تو اسے کھرچ دے پھر اسے پانی سے دھودے اور پھر نماز پڑھ لے-

2 : عن عائشۃ قالت : قال اللہ ﷺ ناویلینی الخمرۃ من المسجد قالت فقلت:انی حائض فقال : ان حیضتک لیست فی یدک ۰

( مسلم شریف : 1/116 )

ترجمہ : حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں : کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے جانماز لا کر مجھے دو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ میں حائضہ ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ بے شک حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے-

3 : ( ما بین سرۃ ورکبۃ) فیجوز الاستمتاع بالسرۃ ومافوقھا والرکبۃ وما تحتھا ولو بلا حائل وکذا بما بینھما بحائل بغیر الوطاء ولو تلطخ دما، ولا یکرہ طبخھا ولا استعمال مامستہ من عجین او ماء او نحوھما الا اذا توضأت بقصد القربۃ کما ھو المستحب فانہ یصیر مستعملا ۰وفی الولواجیۃ : ولا ینبغی ان یعزل عن فرشھا لان ذالک یشبہ فعل الیھود ۰

( الدرالمختار مع ردالمحتار : 1/486 )

واللہ اعلم

25/10/21

اپنا تبصرہ بھیجیں