سوال:ایسی تصویر بنانا جائز ہے ۔ کسی بچی نے بنائی ہے۔ ۔۔
اس میں جو بال اور ٹانگوں کی شبیہہ نظر ارہی ہے اس کا حکم کیا ہے۔
الجواب باسم ملہم الصواب
احادیثِ مبارکہ میں جان دار کی تصویر کشی اور تصویر سازی پر وعید آئی ہے۔جان دار کی تصویر سے مراد ایسی تصویر ہے کہ جس سے اس کا جان دار ہونا معلوم ہوتا ہو یا ایسی تصویر ہے کہ جس کی عبادت کی جاسکتی ہو۔
یہی وجہ ہے اگر تصویر کے چہرے کے نقوش مٹا دیے جائیں یا سر کو اس طرح مٹادیا جائے کہ جس سے نقوش بالکل ختم ہوجائیں تو وہ تصویر کے حکم سے نکل جائے گا، البتہ اگر نچلا دھڑ نہ ہو اور صرف اوپر کا حصہ ہو یا صرف مکمل چہرہ ہو تب بھی یہ حرام تصویر میں داخل ہوگا۔
آپ نے سوال نامہ کے ساتھ جو تصویر منسلک کی ہے، اس میں چہرے کے نقوش واضح نہیں،لہذا اس پر تصویر کا حکم نہیں لگے گا۔ باقی مکمل جان دار کی تصویر بنانا یا مکمل چہرہ بنانا جائز نہیں ہوگا۔
البتہ احتیاطاً اس طرح کی تصاویر بنانے سے بھی اجتناب کرنا چاہیے تاکہ حقیقی تصویر بنانے کا دروازہ بند ہو جائے۔
____________
حوالہ جات
١.روي أنہ کان علی خاتم أبي موسیٰ ذبابتان، وکان لابن عباس رضي اللّٰہ عنہما کانون محفوف بصور صغار۔ (العنایۃ علی ہامش فتح القدیر / باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ۱؍۴۱۶ دار الفکر بیروت)
٢. أو مقطوعۃ الرأس أي ممحوۃ الرأس بخیط یخیطہ علیہ حتی لا یبقی للرأس أثر، أو یطلیہ بمغرۃ أو نحوہ أو ینحتہ فبعد ذٰلک لا یکرہ؛ لأنہا لا تعبد بدون الرأس عادۃ۔ (تبیین الحقائق، کتاب الصلاۃ / باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ۱؍۴۱۵ دار الکتب العلمیۃ بیروت، البحر الرائق ۲؍۵۰ زکریا)
٣. أو مقطوعۃ الرأس أو الوجہ أو ممحوّۃ عضو لا تعیش بدونہ (الدر المختار) وقال الشامي: قولہ: أو مقطوعۃ الرأس أي سواء کان من الأصل أو کان لہا رأس ومحي، وسواء کان القطع بخَیطٍ خیط علی جمیع الرأس حتی لم یبق لہ أثر، أو یطلیہ بمغرۃ أو بنحتہ أو بغسلہ؛ لأنہا لا تعبد بدون الرأس عادۃ۔ (الدر المختار مع الشامي، کتاب الصلاۃ / باب ما یفسد الصلاۃ، مطلب إذا تردد الحکم بین سنۃ وبدعۃٍ ۱؍۶۴۸ دار الفکر بیروت، ۲؍۴۱۸ زکریا)
٤. ایسی تصاویر جن میں شکل وصورت نظر نہیں آتی ،لگانا ممنوع نہیں ہے۔(جواہر الفقہ ٢٣٤/٣)
اگر تصویر میں صورت اور اَعضاء صاف نظر آتے ہوں تو اُن کا لگانا جائز نہیں ہے۔ (جواہر الفقہ ۳؍۲۲۹)
واللہ تعالیٰ اعلم
١٥ ربيع الاول١٤٤٣
٢٢ اكتوبر ٢٠٢١