شرعی سفر کی مقدار

سوال:السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ

ایک فیملی کینیڈا میں رہتی ہے

بیوی پی ایچ ڈی کے لئیے دوسرے شہر جارہی ہیں جہاں انہوں اپنی دوست کے ساتھ ایک اپارٹمینٹ کرائے پہ لیا ہے اور شوہر دوسرے شہر میں ہے دونوں شہروں کے درمیان ےقریبا ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت ہے

پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس عورت کے لئیے جائز ہے کہ اس طرح اکیلے سفر کرکے دوسرے شہر محرم کے بغیر رہ سکتی ہے؟

دونوں شہروں کے درمیان 29 کلومیٹر کا فاصلہ ہے ۔

بنت اسحاق

کراچی

الجواب باسم ملہم الصواب

عورت کے لیے اپنے شوہر یا محرم کے بغیر سفر شرعی (48 میل یعنی سوا ستتر کلومیٹر ) یا اس سے زیادہ کی مسافت کا سفر کرنا جائز نہیں،البتہ اس سے کم مسافت کا سفر بغیر محرم کے جائز ہے۔

مذکورہ صورت میں سائلہ کے بقول دونوں شہروں کے درمیان 29 کلو میٹر کا فاصلہ ہے جو کہ مسافت شرعی نہیں،اس لیے اس سفر کی گنجائش تو ہوگی،تاہم آج کل کی گرتی ہوئی اخلاقی صورت حال میں فتنے فساد کا قوی اندیشہ ہے؛ اس لیے حکمت کا تقاضا یہی ہے کہ خواتین محرم کے ساتھ ہی سفر کرے اور محرم کے بغیر اجنبی جگہ میں تنہا رہائش اختیار نہ کرے ؛ کیونکہ محرم کے ساتھ سفر کرنے کا مقصد عورت کو تحفظ دینا اور کسی بھی منفی اثرات سے بچانا اور عورت کی دیکھ بھال ہے، نیز سفر چھوٹا ہو یا لمبا دورانِ سفر ناگہانی صورت حال پیدا ہونے کا خدشہ بھی بہت ہی قوی ہوتا ہے۔

____________

حوالہ جات

عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا یحل لامرأۃ مسلمۃٍ تُسافر مسیرۃَ لیلۃٍ، إلا ومعھا رجلٌ ذو حُرمۃٍ منھا

عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لا یحلُّ لامرأۃ تُؤمن باللّٰہ والیوم الآخر، تُسافر مسیرۃَ یومٍ، إلا مع ذي محرم۔(صحیح مسلم، کتاب الحج / باب سفر المرأۃ مع محرم إلی حج وغیرہ ۱؍۴۳۳-۴۳۴ رقم: ۱۳۳۹-۴۱۹- ۴۲۰-۴۲۱ بیت الأفکار الدولیۃ)

ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کسی خاتون کے لیے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتی ہو، جائز نہیں کہ ایک دن اور رات کا سفر بغیر کسی محرم کے کرے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ ”عورت ایک دن کا سفر نہ کرے مگر محرم کے ساتھ ہی“۔

فیباح لھا الخروج إلی ما دونہ لحاجۃ بغیر محرم، وروي عن أبي حنیفۃؒ وأبي یوسف کراھۃ خروجھا وحدھا مسیرۃ یوم واحد، وینبغي أن یکون الفتویٰ علیہ لفساد الزمان۔ (شامي ۲؍۴۶۴ کراچی، ۳؍۴۶۵ زکریا)

و اللہ سبحانہ اعلم

١٣ ربيع الاول ١٤٤٣

٢٠ اكتوبر ٢٠٢١

اپنا تبصرہ بھیجیں