سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!
ایک عورت نے منت مانی کہ اللہ میری مراد پوری کرے تو میں ایک ہزار لوگوں سے یس پڑھواؤنگی ایک مرتبہ ،تو یہ منت پوری کی جاۓ گی یا نہیں؟
الجواب باسم ملہم الصواب
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
نذر منعقد ہونے کی کچھ شرائط ہیں:
1.نذر اللہ تعالی کے نام کی ہو۔
2.نذر صرف ایسی عبادتِ مقصودہ کی ہو،جس کی جنس سے فرض یا واجب ہو،مثلاً:نماز ،روزہ،حج وغیرہ۔
3.نذر خود پورا کرنے کی مانی جائے، کسی اور سے پڑھوانے کی نذر منعقد نہیں ہوتی۔
4. معصیت اور گناہ کی نذر پوری نہیں کی جائے گی۔
صورت مسؤلہ میں چونکہ دوسروں سے پڑھوانے کی نذر مانی تھی ،لہذا یہ نذر منعقد نہیں ہوئی ۔اس لیےٍ اس کا پورا کرنا ضروری نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
1.عن عمران بن حصینؓ قال: قال رسول اللہ ﷺ: لا وفاء لنذر فی معصیۃ ولا فیما لا یملک العبد ۔ (صحیح مسلم 2/45)
2. ولم یلزم مالیس من جنسہ فرض (درمختار. ،5/515 زکریا)
3.فتاوی شامی میں ہے :
“( ومن نذر نذراً مطلقاً أو معلقاً بشرط وكان من جنسه واجب) أي فرض كما سيصرح به تبعاً لـ ( البحر ) و ( الدرر ) ( وهو عبادة مقصودة ) خرج الوضوء وتكفين الميت (ووجد الشرط ) المعلق به (لزم الناذر)؛ لحديث: من نذر وسمى فعليه الوفاء بما سمى، (كصوم وصلاة وصدقة) ووقف (واعتكاف) وإعتاق رقبة وحج ولو ماشياً؛ فإنها عبادات مقصودة ومن جنسها واجب لوجوب العتق في الكفارة والمشي للحج على القادر من أهل مكة والقعدة الأخيرة في الصلاة وهي لبث كالأعتكاف ووقف مسجد للمسلمين واجب على الإمام من بيت المال وإلا فعلى المسلمين (ولم يلزم) الناذر (ما ليس من جنسه فرض كعيادة مريض وتشييع جنازة ودخول مسجد) ولو مسجد الرسول صلى الله عليه وسلم أو الأقصى لأنه ليس من جنسها فرض مقصود وهذا هو الضابط كما في الدرر”. (3/735)
فقط
واللہ اعلم باالصواب
15 صفر 1442 ھ
23 ستمبر 2021 ء